رجب طیب اردوان 50 فیصد سے زیادہ ووٹ لیکر ایک بار پھر ترکی کے صدر منتخب ہوگئے ۔
ترک میڈیا کے مطابق مدمقابل کمال قلیچ 47فیصد ووٹ لے سکے۔
صدارتی الیکشن میں کامیابی کے بعد وکٹری اسپیچ میں طیب اردوان نے کہا کہ ترکیہ کے عوام نےہمیں دوبارہ اقتدارسونپ دیا ہے ہمیں مزید5سال حکومت کرنےکی ذمہ داری دی گئی ہے۔
استنبول میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج ہم ایک بارپھراپنی تاریخ لکھ رہے ہیں ہم بحیثیت قوم اپنے اتحاد کو برقرار رکھیں گے ہم اپنی محنت جاری رکھیں گے اور وعدے پورے کریں گے۔
دراصل حقیقی جیت ترکی اور اس کے عوام کی ہوئی ہے، الیکشن میں کامیابی کے اصل حق دار 82 ملین ترک عوام ہیں۔
ترکیے، الیکشن بے نتیجہ، سو سال میں پہلی مرتبہ دوسرے مرحلے کی تیاری
انہوں نے کہا کہ اس فتح کے ساتھ ہی ’’ترکی کی صدی‘‘ کا دروازہ کھل گیا ہے، انتخابی نتائج نے ایک بار پھر ظاہر کر دیا ہے کہ ملک و قوم کی کامیابی کا سہرا عوام کے سر ہے۔
دوسری جانب وزیراعظم شہبازشریف نے رجب طیب اردوان کو صدر منتخب ہونے پر مبارکباد پیش کی ہے ، شہبازشریف کا کہنا تھا کہ صدر اردوان چندعالمی رہنماوں میں سے ایک ہیں جو مسلمانوں کیلئے ایک پرجوش آواز ہیں،صدر اردوان مظلوم مسلمانوں کیلئے طاقت کا ستون ہیں۔
انتخابات میں کامیابی ترک عوام کے اعتماد کی عکاسی کرتی ہے،پاکستان اور ترکیے کے درمیان دوطرفہ تعلقات بلندی کی جانب گامزن رہیں گے۔
علاوہ ازیں امیر قطر تمیم بن حماد نے بھی رجب اردوان کو صدارتی الیکشن جیتنے پر مبارکباددی ہے۔