سابق کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چھٹہ نے الیکشن کمیشن میں جمع کرائےگئے اپنے بیان میں نےکہا ہےکہ میں نے ایک سیاسی جماعت کے بہکانے پر اپنا بیان دیا، میرا بیان صریحاً غیر ذمہ دارانہ عمل اور غلط بیانی تھی.
اپنے بیان سابق کمشنر راولپنڈی نےکہا ہےکہ میں 9 مارچ کو ریٹائر ہو رہا تھا، مستقبل اور سرکاری مراعات چھوٹنے سے پریشان تھا، ایک سیاسی جماعت کے عہدیدار کے کہنے پر ایسا عمل کیا.
انہوںنے کہاکہ یہ عہدیدار 9 مئی کے واقعات میں ملوث ہونے پر مفرور ہوگیا تھا، سیاسی جماعت کے عہدیدار سے میرا رابطہ رہتا تھا، میں سیاسی جماعت کےعہدیدار کی خفیہ مدد بھی کرتا تھا، میں نے11فروری کو خفیہ طور پر لاہور جا کر اس رہنما سے ملاقات کی۔
لیاقت علی چھٹہ کے مطابق اس رہنما نے مجھے الیکشن دھاندلی زدہ ثابت کرنےکے منصوبے پرکام کرنےکا کہا، مجھے اس کے صلے میں مستقبل میں اعلیٰ عہدے کا وعدہ کی.
انہوںنے کہاکہ پہلےمیں نےمشورہ دیا کہ میں استعفیٰ دوں جس میں دھاندلی کا الزام لگانےکی بات شامل ہو، لیکن استعفےکا زیادہ اثر نہ ہونے کے پیشِ نظر جذباتی اور ڈرامے سے بھرپور پریس کانفرنس کا فیصلہ کیا۔
لیاقت علی چٹھہ کا کہنا ہے کہ اس سیاسی رہنما کے مطابق منصوبےکو سیاسی جماعت کی اعلیٰ قیادت کی بھرپور حمایت تھی، اس سیاسی رہنما کے مطابق اعلیٰ قیادت کی ہدایت پر منصوبہ ترتیب دیا گیا.
اپنے بیان میںمذید کہا ہےکہ چیف جسٹس کا نام جان بوجھ کرشامل کیا گیا جس کا مقصد عوام میں نفرت بھڑکانا تھا، میں نے پی ایس ایل کی پریس کانفرنس کا بہانہ بنا کر بھرپور ڈرامہ کیا، منصوبےکے مطابق خودکشی اور پھانسی پر لٹکا دو جیسے جذباتی جملے بولے۔
سابق کمشنر راولپنڈی نے کہا ہےکہ مجھےکبھی بھی بشمول الیکشن کمیشن کسی نے دھاندلی کی کوئی ہدایت نہیں دی، کوئی بھی آر او ایسے کسی عمل میں ملوث نہیں تھا، اپنے کیے پر بہت شرمندہ ہوں، پوری قوم بالخصوص تمام سرکاری ملازمین سے معافی کا خواست گار ہوں۔
یاد رہے کہ گزشتہ دنوں سابق کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چٹھہ نے عام انتخابات میں بے ضابطگیوں کا اعتراف کرتے ہوئے مستعفی ہونے کا اعلان کیا تھا۔