پشاور ہائیکورٹ نے خیبر پختونخوا میں دہشتگردوں کی دوبارہ آبادکاری کے خلاف عوامی نیشنل پارٹی کی جانب سے دائر درخواست کی سماعت دو ہفتوں کے لیے ملتوی کردی.
درخواست کی سماعت جسٹس عبدالشکور اور جسٹس وقار احمد پر مشتمل دو رکنی بنچ نے کی۔
درخواست گزار وکیل بابر خان یوسفزئی نے عدالت کو بتایا کہ درخواست گزار نے صوبے میں دہشتگردوں کی دوبارہ آباد کاری کے خلاف عدالت سے رجوع کیا ہے، پی ٹی آئی کے دور حکومت میں طالبان کے ساتھ معاہدے ہوئے جس کو پبلک نہیں کیا گیا۔
درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ ان معاہدوں کے نتیجے میں خیبر پختونخوا میں طالبان دوبارہ آباد ہورہے ہیں اور دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہورہا ہے، عدالت اس کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن بنانے کے احکامات جاری کریں تاکہ وہ ان معاملات کو دیکھیں اور ذمہ داروں کا تعین کریں۔
جسٹس عبد الشکور نے اس موقع پر ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ تحقیقات کے لیے کمیشن بنانے کا اختیار وفاقی حکومت کا ہے آپ نے وفاقی حکومت سے رابطہ کیا، اس حوالے سے اعلی عدالتوں کا کوئی فیصلہ موجود ہے کہ عدالت نے تحقیقاتی کمیشن بنانے کا حکم دیا ہوں؟
کمیشن بنانے کا اختیار وفاقی حکومت کے پاس ہے آپ وفاق سے پہلے رابطہ کریں. اس پر بابر خان یوسفزئی نے عدالت کو بتایا کہ درخواست گزار وفاقی حکومت کا حصہ نہیں ہے اور یہ اپنی نوعیت کا پہلا ایسا کیس ہے جس میں عدالت سے کمیشن بنانے کی استدعا کی گئی ہے۔
اس پر جسٹس عبدالشکور نے کہا کہ ایمل ولی خان کون ہے، اور کیا کام کرتا ہے؟ بابرخان یوسفزئی نے عدالت کو بتایا کہ ایمل ولی خان اس ملک کا شہری ہے اور سیاسی پارٹی کا صوبائی صدر ہے۔
درخواست گزار وکیل نے عدالت کو مزید بتایا کہ کیسز کی مثال پیش کرنے کے لیے مجھے دو ہفتے کی مہلت دیں۔ عدالت نے درخواست گزار وکیل کی استدعا منظور کرتے ہوئے ان کو کیس کی تیاری کا موقع دیتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔
خیال رہے کہ عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر ایمل ولی خان نے دہشتگردوں کی دوبارہ آبادکاری پر پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان اور سابق ڈی جی آئی ایس آئی جنرل (ر) فیض حمید، سابق وزیراعلی محمود خان اور سابق معاون خصوصی اطلاعات بیرسٹر محمد علی سیف کے خلاف درخواست دائر کیا ہے۔
درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ دہشتگردوں کی دوبارہ آبادکاری پر عمران خان سمیت دیگر ذمہ داران کے خلاف کارروائی کی جائے اور اس کے لئے جوڈیشل کمیشن بنایا جائے جو ان معاملات کو دیکھیں اور ذمہ داروں کا تعین کرکے اس کے خلاف کارروائی کریں۔