پشتون تحفظ مومنٹ (پی ٹی ایم )کے سربراہ منظور پشتین نے کہا ہے کہ پشتونوں کے تمام مسائل کا حل اتفاق میں ہے،سیاسی جماعتوں ،قوموں اور علاقوں کے نام پر تقسیم ہونے کی وجہ سے پشتون آج بدامنی اور بدحالی کا شکارہے۔
میرانشاہ میں پی ٹی ایم کے مرکزی رہنما اور ممبرقومی اسمبلی علی وزیر کی جیل سے رہائی کی خوش میں اورپشتون علاقوں میں بدامنی کے خلاف جلسہ سے عام سے خطاب کرتے ہوئے منظور پشتین کا کہنا تھا کہ علی وزیر 26مہینے جیل میں رہے ہیں ،ان کی کسی سے ذاتی دشمنی نہیں تھی بلکہ وہ قوم کی نمائندگی کررہاتھا جو کسی کو پسند نہیں تھا ،علی وزیر نے تکلیف برداشت کیں لیکن کسی کے سامنے نہیں جھکا۔
منظور پشتین کا کہناتھاکہ پشتونوں کی زبان ،تہذیب و تمدن ،جغرافیہ ،وسائل ،پہاڑ اور راستے محفوظ نہیں ہیں ،کسی اور نے ان پر قبضہ کیا ہوا ہے۔پشتونوں کے سرحدی تجارت پر کسی اور کا قبضہ ہے،غلام خان بارڈر سے پنجاب کا کوئلہ جاسکتا ہے لیکن میرانشاہ بازار تک سامان لانے پر پابندی ہے،یہی حال وانا بازار کا ہے جہاں انگورہ اڈہ بارڈرسے وہاں تک سامان لے جانے پر پابندی عائد ہے۔
منظور پشتین نے کہا کہ شمالی وزیرستان میں ٹارگٹ کلنگ جاری ہے ،ٹارگٹ کلنگ میں کل تک ایسے نوجوان شہید ہوئے جو قوم کا سرمایہ تھے ۔
انہوں نے کہا کہ شمالی وزیرستان میں کاپر اور سونے کے زخائر ہیں جس سے پورے علاقے کی تقدیر بدل سکتی ہے ،لیکن اس سے علاقے کی تقدیر نہیں بدلی جارہی ہے،یہاں کے ذخائر لوٹے جارہے ہیں ،دتہ خیل تحصیل میں قبضے شروع کئے گئے ہیں ۔کرومائیٹ پرقبضہ کیا گیا ہے، وسائل پر قبضہ کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ پشتون قوم اپنے ان تمام مسائل کا حل اسلئے نہیں سکتی کہ پشتون قوم تقسیم ہے۔پشتونوں کا مسئلہ نہیں کہ وہ پشتون ہیں بلکہ پشتونوں کا مسئلہ یہ ہے کہ وہ تقسیم درتقسیم ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ قوم کو نفرتوں کو بلا کر ایک پلیٹ فارم پر متحد ہونا ہوگا اور اگر قوم متفق ہوا تو کوئی اس کے وسائل پر قبضہ نہیں کرسکتا اور نہ ہی ان کے خون پر کاروبار کرسکتا ہے۔
جلسے سے علی وزیر نے تقریرکرتے ہوئے کہا کہ پشتون علاقے میں ایک نئی جنگی صورتحال پیدا کی جا رہی ہے اور لوگوں کو تشدد کی ترغیب دینے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پشتونوں کے درمیان جنگ اور تشدد کا راستہ اتحاد سے روکا جائےگا جس کےلئے لوگوں کو بیدار کریں گے۔