خیبرپختونخوا میں 9 مئی کے پرتشدد احتجاج میں 200 سے زائد سرکاری ملازمین کے ملوث ہونے کی نشاندہی کی گئی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق پولیس حکام نے بتایا ہےکہ پرتشدد احتجاج میں 200 سےزائدسرکاری ملازمین کی نشاندہی کرلی گئی ہے، ملازمین کا تعلق پی ڈی اے، تعلیم اور صحت سمیت مختلف محکموں سے ہے، ملازمین کی شناخت سی سی ٹی وی فوٹیج سے کی گئی ہے۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ملازمین سے متعلق متعلقہ محکموں کو اطلاع دی گئی ہے۔
خیبر پختونخوا پولیس کا کہنا ہے کہ 9 اور 10 مئی کو صوبے میں ہونے والے پرتشدد مظاہروں میں ملوث 800 سے زائد افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے جبکہ مظاہرین کے خلاف دہشتگردی کے 18 ایف آئی آرز بھی درج کئے گئے ہیں۔
محکمہ پولیس کی جانب سے جاری رپورٹ کے مطابق پشاور ریجن میں 5، کوہاٹ ریجن میں 4 جبکہ مردان ریجن میں دہشتگری کی 3 ایف آئی آرز درج ہیں، نامزد ملزمان میں سابق صوبائی وزرا اور سابق اراکین اسمبلی بھی شامل ہیں۔
پولیس کے مطابق ایف آئی آرز میں نامزد تمام صوبائی وزرا اوربیشتر اراکین اسمبلی 9 مئی سے روپوش ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پولیس نے پشاور میں 267، مردان میں 216 اور کوہاٹ میں 114 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔
اعدادشمار کے مطابق مظاہرین نے صوبے کے مختلف علاقوں میں 12 سرکاری گاڑیوں سمیت 17 گاڑیوں کو آگ لگائی جس میں ایک ایدھی ایمولنس بھی شامل ہے، احتجاج کے دوران ریڈیو پاکستان پشاور سمیت صوبے کے 13 سرکاری عمارتوں سمیت مجموعی طور 15 املاک کو نذر آتش کیا گیا۔
واضح رہے کہ 9 مئی کو عمران خان کی 190 ملین پاؤنڈز اسکینڈل میں گرفتاری کے خلاف ملک بھر میں پرتشدد احتجاج اور جلاؤ گیراؤ کیا گیا، ان پرتشدد مظاہروں میں جھڑپوں کے دوران 7 مظاہرین جاں بحق جبکہ 58 پولیس اہلکاروں سمیت 300 سے زائد افراد زخمی ہوئے تھے۔