لاہور: پی ٹی آئی ریلی پر کریک ڈاؤن کے دوران کارکن کی ہلاکت کےلئے فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی تشکیل

پنجاب حکومت نے لاہور میں پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) کی ریلی پر کریک ڈاؤن کے دوران ایک پی ٹی آئی کارکن کی ہلاکت کی تحقیقات کے لیے فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی تشکیل دیدی ۔

آئی جی پنجاب پولیس ہمایوں بشیر تارڑ نے پی ٹی آئی کے کارکنوں کے ساتھ پولیس کی جھڑپوں کے واقعات بالخصوص پی ٹی آئی کے ایک کارکن علی بلال کی ہلاکت کی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔

عمران خان نے الزام عائد کیا ہے کہ پنجاب پولیس نے ان کے کارکن علی بلال کا قتل کیا۔

پی ٹی آئی کل عدلیہ کی حمایت کے لیے ریلی نکالنے والی تھی لیکن حکومت نے دفعہ 144 نافذ کرتے ہوئے ہر قسم کے اجتماعات پر پابندی لگا دی تھی۔

پابندی کے بعد پولیس اہلکاروں نے پابندی کی خلاف ورزی کرنے پر پی ٹی آئی کے سینکڑوں کارکنوں کو حراست میں لے لیا تھا اور انہیں منتشر کرنے کے لیے پانی کی توپوں کا استعمال کیا تھا جس کے بعد پی ٹی آئی چیئرمین نے ریلی نکالنے کا فیصلہ واپس لے لیا تھا۔

عمران خان نے علی بلال کی موت میں پولیس کے ملوث ہونے کا الزام لگاتے ہوئے ایک ویڈیو شیئر کی تھی جس میں ان کے مطابق گزشتہ روز پولیس اسٹیشن لے جاتے ہوئے کارکن کو زندہ دکھایا گیا تھا، انہوں نے کارکن کے جسد خاکی کی ایک تصویر بھی شیئر کی جس میں اس کے ماتھے پر خون کی لکیر دیکھی جا سکتی ہے۔

تحقیقاتی ٹیم میں پنجاب ایلیٹ پولیس فورس کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل صادق علی اور لاہور کیپیٹل سٹی ڈسٹرکٹ انٹرنل احتساب بیورو کے سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس عمران کشور شامل ہیں۔

آئی جی نے کمیٹی کو ہدایت کی کہ وہ گواہوں کے بیانات اور واقعے کی تمام ممکنہ سی سی ٹی وی فوٹیج اور ویڈیو کلپس اکٹھے کر کے تین دن کے اندر رپورٹ پیش کرے۔

نوٹیفکیشن میں سات سوالات درج ہیں جن کی تحقیقات کمیٹی کو سونپی گئی ہے اور ان میں سے چار خاص طور پر بلال کی موت سے متعلق ہیں۔

آئی جی پنجاب نے پوچھا کہ وہ کون سے حالات تھے جن کی وجہ سے بلال کی موت واقع ہوئی اور ان کی موت کب اور کہاں ہوئی؟ انہوں نے سوال کیا کہ جیسا کہ سوشل میڈیا پر رپورٹ کیا جا رہا ہے کیا بلال پولیس کی حراست میں تھے۔

کمیٹی اس بات کی بھی تحقیقات کرے گی کہ مقتول بلال علی کو ہسپتال کون لے کر گیا اور گاڑی کا رجسٹریشن نمبر کیا تھا۔

اس سلسلے میں یہ بھی پتا لگایا جائے گا کہ کیا وہ لوگ جو اسے ہسپتال لے کر آئے تھے وہ اسے میڈیکل ٹیم کے پاس لے گئے تھے اور انہوں نے اپنے ٹھکانے کا بتایا تھا اور جاں بحق شخص کی میت کو کہاں سے اٹھایا گیا تھا؟۔

کمیٹی ریلی کی قانونی حیثیت کا جائزہ بھی لینے کے ساتھ ساتھ یہ جاننے کی بھی کوشش کرے گی کہ پولیس اور پی ٹی آئی کے کارکنوں کے درمیان تصادم کی وجہ کیا ہے۔

کمیٹی واقعے کے دوران زخمی ہونے والے پولیس اہلکاروں اور مظاہرین کی تعداد کا بھی پتا لگانے کی کوشش کرے گی۔