وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ بیرونی دشمن بلوچستان کی ترقی نہیں چاہتے اور دشمن بلوچستان میں سیاسی استحکام نہیں چاہتا۔
گوادر میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ 2013 میں جب نواز شریف تیسری بار منتخب وزیراعظم بنے تو انہوں نے گوادر کی ترقی و خوشحالی کے لیے بے پناہ عوامی نوعیت کے پروگرامز کی منصوبہ بندی کی اور جہاں میں اس وقت کھڑا ہوں وہاں اربوں روپے کی لاگت کے ساتھ پینے کے پانی کا منصوبہ بنایا گیا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ نواز شریف کے دورِ حکومت میں ایران سے بجلی لانے کا منصوبہ بنایا گیا، پنجگور سے ٹرانزمیشن لائین لانے کا منصوبہ بنایا گیا اور دیگر منصوبوں کے لیے بھی کام کیا گیا۔
شہباز شریف نے کہا کہ جب میں یہاں آیا تو ان منصوبوں پر چار برس میں کوئی کام نہیں ہوا تھا، ہرچیز بند کردی گئی تھی، ہر چیز کو ختم کیا گیا تھا، سی پیک کے تحت گوادر پورٹ کا منصوبہ، انڈسٹریل زون سمیت دیگر پر کام ختم ہو چکا تھا اور میں دکھی دل سے اسلام آباد واپس روانہ ہوا تھا لیکن پھر دوسری بار اسی مہینے میں یہاں واپس آیا اور فیصلہ کیا کہ ہمیں بلوچستان کے عوام کی تقدیر بدلنی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان کو بے پناہ معدنی ذخائر سے نوازا گیا ہے جن پر سب سے پہلا حق بلوچستان کے عوام کا ہے پھر کسی اور کا لیکن سوال ان ذخائر کو تلاش کرنے کا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ریکوڈک معاہدے پر تنازع کی وجہ سے اربوں روپے خرچ ہوگئے لیکن عوام کو کوئی فائدہ نہیں ہوا، اسی طریقے سے گوادر پر سب سے پہلا حق گوادر کے عوام کا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر گوادر بندر پر جہاز آئیں گے تو ان کی مزدور اور ٹھیکا گوادر کے عوام کو ملے گا اور ان کا ذخیرہ بھی گوادر میں ہی ہوگا، لیکن پانچ برسوں میں صرف ایک لاکھ ٹن گوادر پورٹ پر آیا کیونکہ اس حکومت کو گوارا نہیں تھا کہ بلوچستان کی ترقی کریں اور سی پیک کے تحت معاہدے آگے بڑھیں، تاہم ہمارے 15 ماہ کے دورِ حکومت میں یہاں 6 لاکھ ٹن کا سامان آیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ جب تک چاروں صوبے یکساں ترقی نہیں کرتے پاکستان کی ترقی نہیں ہوگی، بلوچستان صوبائی ترقی تو کر سکتا ہے لیکن اس پاکستان کی ترقی نہیں ہوگی اس لیے ہم نے دن رات محنت کی۔
انہوں نے کہا کہ اب پاکستان ڈیفالٹ کے خطرے سے نکل چکا ہے، چین، دبئی، سعودی عرب نے ہماری بہت مدد کی ہے اور جنہوں نے بغیر مفاد کے ہماری مدد کی ہے ان کی حفاظت کرنا بھی ہمارا فرض بنتا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ اگر ہمیں جدید ٹیکنالوجی چاہیے، سرمایہ کاری چاہیے تو وہ ان دوست ممالک سے آئے گی، اگر کوئی ملک نوشکی یا پنجگوڑ میں کوئی سرمایہ کاری کرتا ہے تو ہم اس کی حفاظت کریں گے نہ کے اس کے لیے خطرات پیدا کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ اگر بلوچستان نے اپنی مرضی سے پاکستان کا حصہ بننا پسند کیا تو ہمیں نہ صرف اس کی تعظیم و تکریم کرنی چاہیے بلکہ آگے بڑھ کر اس خطے کو ترقی و خوشحالی کا عظیم خطہ بنادیں تو ہی پاکستان اور قائد اعظم کا مقصد و خواب پورا ہوگا۔
وزیراعظم نے کہا کہ بلوچستان دیگر صوبوں سے پیچھے ہے، ہمیں اس کو آگے لانا ہے، بلوچستان کے لیے اگلے بجٹ میں لیپ ٹاپ کا حصہ 14 کے بجائے 18 فیصد ہوگا۔
وزیراعظم نے زور دیتے ہوئے کہا کہ چین نے ہماری بہت مدد کی ہے، اس کی سیکیورٹی آپ کو اپنے بچوں کی طرح کرنی چاہیے کیونکہ وہ پاکستان کا دوست ہے جو ہمارے ساتھ کوئی سیاست نہیں کرتا نہ ہی کوئی شرط رکھتا ہے۔
بعدازاں وفاقی وزیر فیصل سبزواری کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ گوادر کے ہزاروں مچھیرے بڑی محنت سے رزق حلال کماتے ہیں ان کے لیے 82کروڑ روپے کے چیک تقسیم کیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم لیپ ٹاپ اسکیم کو بھی اربوں روپے کی لاگت سے دوبارہ شروع کیا ہے اور ان لیپ ٹاپ کو میرٹ کی بنیاد پر تقسیم کیا جا رہا ہے، کوئی سفارش نہیں ہے، مزید کہا کہ بلوچستان کی آبادی کا تناسب 6 فیصد ہے لیکن ہم نے اس کے لیے 14 فیصد لیپ ٹاپر رکھے تاکہ محرومیوں کا ازالہ کیا جاسکے۔