پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اور سابق وفاقی وزیرعلی محمد خان کو 9 مئی کے واقعات میں رہائی کے بعد پانچویں بار اینٹی کرپشن یونٹ نے مبینہ غیر قانونی بھرتیوں کے الزام میں پانچویں بار گرفتار کرلیا۔
مردان کی انسدادِ دہشت گردی عدالت نے 9 مئی کے واقعات میں نامزد تحریک انصاف کے رہنما علی محمد خان کا نام کیس سے خارج کرکے رہا کرنے کا حکم دے دیا لیکن اینٹی کرپشن یونٹ نے غیرقانونی بھرتیوں کے الزام میں انہیں گرفتار کرلیا۔
دوران سماعت عدالت نے استفسار کیا کہ علی محمد خان کو مقدمے میں براہ راست نامزد نہیں کیا گیا اور ان کے توڑ پھوڑ میں ملوث ہونے کے شواہد نہیں ملے، لہٰذا علی محمد خان پولیس کو دیگر کیسز میں مطلوب نہ ہوں تو انہیں رہا کیا جائے۔
سابق وزیر علی محمد خان کو آج انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا گیا جہاں عدالت نے علی محمد خان کو بے گناہ قرار دے کر تمام مقدمات سے بری کرکے اُن کے رہائی کے احکامات جاری کیے۔
تاہم رہائی کے بعد اینٹی کرپشن یونٹ کی جانب سے غیرقانونی بھرتیوں کے الزام میں علی محمد خان کو گرفتار کر لیا۔
11 مئی کو تحریک انصاف کے رہنما علی محمد خان کو اسلام آباد سے گرفتار کرلیا گیا تھا۔ پی ٹی آئی رہنما علی محمد خان کو سپریم کورٹ جاتے ہوئے گرفتار کیا گیا تھا،بعدازاں 17 مئی کو پنجاب پولیس نے علی محمد خان کو ڈسٹرکٹ جیل سے رہائی کے بعد دوبارہ گرفتار کر لیا تھا۔
پی ٹی آئی کی طرف سے ٹوئٹر پر جاری کردہ ویڈیو کے مطابق علی محمد خان کو جہلم ڈسٹرکٹ جیل سے رہائی کے بعد دوبارہ گرفتار کیا گیا تھا۔
اسی طرح 30 کو تحریک انصاف نے کہا تھا کہ علی محمد خان کو اڈیالہ جیل سے رہا ہونے کے بعد دوبارہ گرفتار کر لیا گیا تھا۔ بیان میں پی ٹی آئی نے کہا تھا کہ علی محمد خان کو تیسری مرتبہ گرفتار کیا گیا ہے۔
آج گرفتارے سے قبل پی ٹی آئی رہنما علی محمد خان نے کہا کہ 9 مئی کو جنہوں نے غلط کیا سزا ملنی چاہیے، پی ٹی آئی بڑی جماعت ہے، سائیڈ لائن کرنا مناسب نہیں۔
علی محمد خان نے کہا کہ جو مقدمات ہیں سب کا سامنا کریں گے، پی ٹی آئی 2 کروڑ ووٹ لینی والی جماعت ہے، جس نے توڑ پھوڑ کی ہے اس کے ساتھ نہیں ہیں۔