خان زیب محسود
ضلع کرم کے صدر مقام پاڑہ چنار اور بگن میں مطالبات کے حصول کیلئے الگ الگ دھرنے جاری ہیں۔
پاراچنار پریس کلب کے باہر جاری دھرنے کے شرکاء راستے کھولنے، پانچ لاکھ محصور آباد ی کو امدادی پیکج فراہم کرنے اور علاج کی سہولت نہ ملنے کے باعث جاں بحق ہونے والے 500 افراد کے لیے شہید پیکج دینے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
شرکا سے خطاب کرتے ہوئے آغا سید صداقت حسین، ٹریڈ یونین کے صدر حاجی امداد علی، مسرت حسین، منتظر ملک، زرتاج حسین اور دیگر رہنماؤں نے کہا کہ ضلع کرم کو ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت بدامنی اور مشکلات میں دھکیل دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ راستوں کی بندش کے ذریعے ضلع کرم کے عوام کی نسل کشی کی کوشش کی جا رہی ہے۔
رہنماؤں کا کہنا تھا کہ طویل بدامنی اور راستوں کی بندش کی وجہ سے محصور 5 لاکھ سے زائد شہری سنگین مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔ علاج کی سہولت نہ ملنے کے باعث سینکڑوں بچے اور معمر افراد اب تک جاں بحق ہو چکے ہیں۔ مظاہرین نے محصور افراد کے لیے فوری امدادی پیکج کا مطالبہ کیا ہے اور ان بچوں اور دیگر افراد کے لیے شہید پیکج دینے کی درخواست کی ہے جو علاج کی سہولت نہ ملنے کے باعث جاں بحق ہوئے۔
رہنماؤں نے امن معاہدے کی خلاف ورزی کرنے والے عناصر کے خلاف فوری کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ جب تک آمد و رفت کے راستے کھول کر محفوظ نہیں کیے جاتے دھرنا جاری رہے گا۔
دوسری جانب بگن میں بھی شہریوں کا دھرنا جاری ہے۔
دھرنا کے شرکاء پہلا مطالبہ یہ ہے کہ کرم میں تمام فریقین سے اسلحہ بلا تفریق لیا جائے۔
دیگر مطالبات میں تمام مورچے اور بنکرز مسمار کرنے، بگن کے نقصانات کا ازالہ ، بگن پر لشکر کشی کرنے والوں کو قانون کے مطابق سزا دینے سمیت لوئر کرم کے طرح پاڑہ چنار کا آپریشن کا مطالبہ شامل ہے۔
اس کے علاوہ تمام بے گناہ قیدیوں کو جلد سے جلد رہا کرنے مطالبہ بھی مطالبات میں شامل ہے۔