خیبرپختونخوا میں خسرے کی بیماری تیزی سے پھیلنےسے گزشتہ ساڑھے پانچ ماہ کے دوران مجموعی طور پر 22 بچے انتقال کرگئے ہیں۔
محکمہ صحت کی جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صوبے کے دس اضلاع میں مجموعی طور پر خسرہ کے 5ہزار 766 مشتبہ کیس رپورٹ ہوئے جن میں ضروری ٹیسٹوں کے بعد 2ہزار 616 بچوں خسرہ کی تصدیق ہوئی ہے۔رپورٹ کے مطابق اب تک 22بچے خسرے کی وجہ سے جاں بحق ہوئے ہیں۔
گزشتہ ساڑھے پانچ مہینوں کے دوران خسرے سے سب سے زیادہ ڈیرہ اسماعیل خان متاثرہ ہوا جہاں اب تک 661 مشتبہ کیسز میں سے 462 بچوں میں خسرہ کی تصدیق ہوئی جو کہ کل کیسز کا 70 فیصد بنتا ہے یعنی اب تک رپورٹ ہونےوالے خسرہ کیسز میں سے 70 فیصد متاثرہ بچوں کا تعلق ڈی آئی خان سے ہے۔ مہلک بیماری کی وجہ سے سب سے زیادہ 13 بچوں کی اموات بھی ڈی آئی خان سے رپورٹ ہوئیں۔
چارسدہ میں 463 مشتبہ مریضوں میں سے 317 بچے خسرہ میں مبتلا ہوئے، پشاور میں اب تک 226 ، باجوڑ میں 166 اور مردان میں 161 بچے خسرہ کا شکار ہوئے۔
رپورٹ کے مطابق رواں سال صوابی میں 136 ، نوشہرہ ، کرک اورلکی مروت میں 57,57 جبکہ بنوں میں 47 بچے خسرہ کا شکار ہوئے۔
انہیں اضلاع میں خسرہ سے ملتی جلتی بیماری روبیلا کے بھی 16 کیسز کی تصدیق ہوئی ہیں۔
واضح رہے کہ محکمہ صحت کی رپورٹ میں چھوٹے نجی ہسپتالوں ، نجی کلینکس اور اطائی ڈاکٹروں سے علاج کروانے والے مریضوں کی تفصیلات شامل نہیں ہیں۔
دوسری جانب خیبرپختونخوا میں خسرہ کے بڑھتے کیسز کے پیش نظر 14 اضلاع میں حفاظتی ٹیکہ جات مہم شروع ہوگئی۔
مہم 24 جون تک جاری رہےگی جس میں 9لاکھ بچوں کو خسرہ سے بچاؤ کے ٹیکے لگائے جائیں گے۔ محکمہ صحت کے مطابق مہم چلانے کا فیصلہ خسرہ سے ہونے والی اموات کے باعث کیا گیا۔