اسلام آباد:پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے صدر مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ ان کی جماعت کسی بھی قیمت پر عدالتوں کے ’انجینئرڈ فیصلوں‘ کو قبول نہیں کرے گی۔
سپریم کورٹ کے باہر دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے قائد جے یوآئی مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ فیصلہ اس عمارت (سپریم کورٹ) میں بیٹھے کچھ لوگ نہیں کر سکتے بلکہ فیصلہ پاکستان کے عوام کریں گے۔
مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ جانبدار جج اپنی عدالتی حیثیت کو مجروح کر چکا ہے اس لیے یہاں عوام کی عدالت براہ راست موجود ہے اور عوامی عدالت نے فیصلہ دے دیا ہے کہ سپریم کورٹ کا چیف جسٹس اور ان کا مختصر ٹولہ پاکستانی عدالت کی توہین کر رہا ہے۔
پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ ان کی جماعت کسی بھی قیمت پر عدالتوں کے ’انجینئرڈ فیصلوں‘ کو قبول نہیں کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ تمام اداروں کو اپنی ذمہ داریاں ’اپنی حدود میں‘ میں رہتے ہوئے پوری کرنی چاہئیں اور عدلیہ کو سیاست میں ملوث ہونے سے خبردار کیا۔
مولانا فضل الرحمن نے چیف جسٹس عمر عطا بندیال سے مخاطب ہوکر کہا کہ ہم آپ کو جانتے ہیں، آپ کا احترام بھی کرتے ہیں لیکن آپ اور آپ کے وفادار، جن مہذب کرسیوں پر بیٹھے ہیں ان پر بیٹھ کر نہ تو پارلیمان اور عوام کی اور نہ ہی کسی سیاستدان کی تذلیل کی اجازت نہیں دی جا سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر آپ ہماری تذلیل کریں گے تو آپ کے ہتھوڑے سے ہمارا ہتھوڑا مضبوط ہے، کسی طرح ہتھوڑا گردی کو مںظور نہیں کر سکتے۔
مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ اگر آپ کو سیاست کرنی ہے تو میدان پر آئیں۔
انہوں نے کہا کہ آج کہاں ہے وہ جتھا، آج حملہ کرے تو پتا چلے، تحریک انصاف کا دہشت گرد کہاں ہے، ساری پولیس اور رینجرز ہٹ جائے ہم خود اس عمارت کی حفاظت کریں گے لیکن اس عمارت کی عزت و تقدس پر سودا نہیں کیا جا سکتا۔
پی ڈی ایم سربراہ نے کہا کہ ہماری تین سو سالہ تاریخ پڑھ لیں ہم نے ہمیشہ غلامی کی زنجیریں توڑی ہیں اور آج بھی غلامی کی زنجیر کو توڑنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر حکومت پر ناجائز ہاتھ ڈالنے کی کوشش کی گئی تو ہم، عوام کی منتخب قومی اسمبلی، وزیر اعظم کا تحفظ کریں گے پھر آپ کو پریشانی ہوگی۔
پی ڈی ایم سربراہ نے چیف جسٹس پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ہر بات پر کہتے ہیں کہ یہ دستور کے مطابق ہے، کیا دستور کو ہم نہیں جانتے، جس دستور کی تشریح تم کرتے ہو وہ دستور ہم نے بناکر آپ کے بھیجا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ سے کہا تھا کہ آپ درست سمت پر نہیں جا رہے اگر پاکستان پر کوئی مشکل آئی تو یہ یوتھیے وغیرہ آپ کے ساتھ کھڑے نہیں ہوں گے۔
مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ پاک فوج کو اس لیے نشانہ بنایا جا رہا ہے کہ پاکستان کو متحد رکھنے کی آخری طاقت فوج ہے، اگر فوج کمزور ہوگی تو پاکستان ٹوٹے گا، عمران خان اسی ایجنڈے پر کام کر رہا ہے۔
اس سے قبل مسلم لیگ (ن) کی چیف آرگنائزر مریم نواز نے پی ڈی ایم کے احتجاجی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جب تک عمر عطا بندیال ملک کے اعلیٰ ترین جج رہیں گے، آزادانہ اور منصفانہ انتخابات ممکن نہیں ہیں۔
انہوں نے چیف جسٹس سے مخاطب ہوکر کہا کہ آپ کے مستعفی ہونے کے بعد الیکشن اپنے مقررہ وقت پر ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ آپ سب کو معلوم ہونا چاہیے کہ آج ملک کو جس انتشار اور بحران نے اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے، اس کا جنم زمان پارک سے اتنا نہیں ہوا جتنا عمر عطا بندیال کی کرسی سے ہوا ہے۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کی چیف آرگنائزر نے کہا کہ کیا کوئی ایک بھی آمر ہے جس کو سپریم کورٹ نے گھر بھیجا ہو، ہمیشہ آمروں کی خاطر نظریہ ضرورت کو زندہ کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ہم اس عمارت (سپریم کورٹ) کا احترام کرنے والے لوگ ہیں، ہم آئین بنانے والے لوگ ہیں، ہم آج یہاں احتجاج نہیں کرنا چاہتے تھے لیکن پاکستان کی بہتری بھی اسی عمارت سے ہوتی ہے اور پاکستان کی تباہی بھی ان کے فیصلوں سے ہوتی ہے۔
مریم نواز نے کہا کہ جب ہزاروں اور لاکھوں کی تعداد میں حقیقی عوام نکلتا ہے تو پتا بھی نہیں ہلتا، کوئی پتھر نہیں برساتا۔
انہوں نے کہا ہے کہ پارلیمان تمام اداروں کی ماں ہوتی ہے جہاں سے آئین نے جنم لیا اس پارلیمان سے ٹکر لے کر بیٹھ گئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ابھی تو پارلیمان نے قانون بنایا ہی نہیں تھا لیکن اس پر سانپ بن کر بیٹھ گئے ہو، تمہارا کام آئین کی تشریح کرنا ہے اس کو روندنا تمہارا کام نہیں ہے۔
مسلم لیگ (ن) کی سینئر نائب صدر نے کہا کہ ملک کو جب جب بھی خراب کیا گیا وہ یہاں (سپریم کورٹ) سے نظریہ ضرورت پیدا کرکے خراب کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ کسی منتخب وزیر اعظم کو نااہل قرار دیا جاتا ہے، تو کسی کو پھانسی دی جاتی ہے، کسی کو جلاوطن کیا جاتا ہے تو کسی کو گولی ماری جاتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جب ملک میں چار مارشل لا لگے تو اس پر ٹھپا اس عمارت سے لگا تھا، پہلا مارشل لا اور پہلا آمر آیا تو ٹھپا اس عمارت سے لگا، دوسرا، تیسرا اور چوتھا مارشل لا آیا تو بھی ٹھپا یہاں (سپریم کورٹ) سے لگا۔
مریم نواز نے کہا کہ آج جب ہماری فوج مارشل لا نافذ کرنے کے لیے تیار نہیں ہے، آئین و قانون کے ساتھ کھڑی ہے تو آج پاکستان میں پانچواں مارشل لا ’جوڈیشل مارشل لا‘ بھی یہاں سے لگا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آئین کو دوبارہ لکھا گیا، آرٹیکل 63 اے کی غلط تشریح کی گئی، آئین کہتا ہے کہ جب کوئی پارٹی رکن پارٹی لائن کے خلاف ووٹ ڈالتا ہے تو اسے ڈی سیٹ کیا جاتا ہے یہ نہیں کہ ان کا ووٹ شمار نہیں کیا جائے گا، لیکن عمر عطا بندیال نے آئین کو دوبارہ لکھا اور فیصلہ لکھا کہ ایسے رکن کو ڈی سیٹ کر دیا جائے گا اور ان کے ووٹ کو بھی شمار نہیں کیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم 75 برس کے ہوگئے مگر 22 کروڑ عوام کی قسمت نہیں بدلی کیونکہ اس عمارت میں جو کچھ لوگ بیٹھے ہیں ان کی نیت ٹھیک نہیں ہے۔
مسلم لیگ (ن) کی چیف آرگنائزر نے کہا کہ تین دن قبل جو کچھ بھارت، دشمن ممالک، دہشت گرد تنظمیں نہ کر سکیں وہ ان کے پالتو عمران خان نے کرکے دکھایا جس میں دفاعی تنصیبات کو جلایا گیا، ریڈیو پاکستان کو آگ لگائی گئی، ہسپتالوں کو جلایا گیا، رینجرز اور پولیس کی گاڑیاں جلائی گئیں۔
انہوں نے کہا کہ جب 25 مئی 2022 کو لانگ مارچ ہوا تو پورے اسلام آباد کو آگ لگادی گئی تو جسٹس عمر عطا بندیال نے عدالت میں کہا کہ ہو سکتا ہے عمران خان نے آگ نہ لگائی ہو، شاید آنسو گیس کی وجہ سے آگ لگی ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ آج ملک جس انتشار اور فتنے کی لپیٹ میں آیا ہوا ہے اس نے زمان پارک سے کم عمر عطا بندیال کی کرسی سے زیادہ جنم لیا ہے اور بحران کی یہ لہر اس وقت پیدا ہوئی تھی جب مقدمہ کوئی اور تھا مگر ازخود نوٹس کسی اور بات پر لیا گیا تھا۔
مریم نواز نے کہا کہ جی ایچ کیو پر پہلا حملہ تحریک طالبان پاکستان نے کیا اور دوسرا حملہ اس کے پالتو عمران خان نے کیا۔
انہوں نے کہا کہ عمران کی گرفتاری پر پاکستانی عوام نہیں نکلے بلکہ اس کے تربیتی یافتہ دہشت گرد نکلے، جو 6 ماہ سے ٹانگ پر پلستر لگا کر پولیس اور عدالت سے چھپ کر بیٹھا تھا، یہ اپنے ان کارکنان کو حملوں کی تربیت دے رہا تھا جن کو سرحد کھول کر پاکستان میں بلایا، جیلوں سے آزاد کروایا اور زمان پارک میں تربیتی یافتہ دہشت گردوں کے ذریعے اپنے جتھوں کو ٹریننگ دی۔