عمران خان پر حملے کو مذہب سے کیوں جوڑا جارہاہے:نادیہ بتول بخاری

مجھ ناچیز کا ایک عاجزانہ سوال ہے کہ کیا بحیثیت پاکستانی ہم مذہب اسلام کو معاف نہیں کر سکتے؟ بہت فخر سے ہم دنیا میں سینہ تان کے کہتے ہیں کہ پاکستان دنیا کی وہ واحد مملکت ہے جو مذہب یعنی اسلام دین حق کے نام پہ معرض وجود میں آئی۔ دوسری ریاست اسرائیل ہے جسے پاکستان تسلیم نہیں کرتا ۔ چلیں اب میں اسرائیل اور پاکستان کی ترقی کا تقابلی جائزہ لکھ کے اپنے اوپر دیسی لبرل کا اپنی پیشانی پہ جھومر نہیں سجانا چاہتی ۔ لیکن اتنا ضرور کہوں گی کہ ریاست پاکستان کو مولوی کھا گیا۔

آج نیویارک میں جب اپنے گورے کلیگ کی زبانی یہ کہتے سنا کہ عمران خان پہ حملہ آور نے یہ وجہ بتائی کہ اسکی غیرت گوارہ نہیں کی کہ دوران آذان عمران کے جلسے میں باآواز بلند گانے لگائے جاتے تھے لہذا اسے گولی مار دی۔ یہ بیانیہ اسکا ذاتی ہے یا پھر دلوایا گیا مجھے کچھ معلوم نہیں ہے۔ لیکن میں نے اپنے کلیگ کو بڑے حوصلے کے ساتھ اپنی شرمندگی کو قابو کرتے ہوئے جواب دیا ۔ کہ بیوقوف لوگ دنیا میں ہر جگہ پائے جاتے ہیں پاکستان بھی اسی کرہ ارض پہ موجود ہے لہذا ایسا ہونا کوئی حیرت کی بات نہیں۔ گورے کو جواب تو دے دیا لیکن اب تک اندر ہی اندر لڑ رہی ہوں ۔ اور سوچ رہی ہوں کہ ہمیں کب عقل آئے گی؟

قبل از اسلام عرب اور عجم کی جنگ کا حصہ آج بھی ہم پاکستانی ہیں۔ یہ جو شیعہ سنی کی جنگ ہے کیا واقعی پاکستان میں شیعہ سنی جنگ ہے ؟ میرا نہیں خیال قصہ مختصر ہے اسلامی دنیا میں ایران اور سعودی عرب دونوں ہی باقی مسلم ورلڈ کو اپنے زیر تسلط لانا چاہتے ہیں جس میں ایران نے عراق، یمن ، شام ، لبنان میں سعودی عرب کو شکست دی جبکہ پاکستان اور افغانستان میں سعودی عرب نے ایران کو شکست دی ۔ جسے ہم عقل والوں نے فرقہ واریت کا نام دے کے تقویت دی۔ اللہ کرے میرا یہ پیغام ان تک پہنچ جائے جو دو ملکوں کی اجارہ داری کو مسلم دنیا میں شیعہ سنی کی لڑائی کا رنگ دیتے ہیں۔

بے حد تکلیف دہ واقعہ ہے کہ ایک شیطان صفت نے آج اپنی سیاہ کاری کو چھپانے کے لیے اسلام کا ایسے ہی سہارا لیا کہ جیسے توہین رسالت (ص) کی آڑ میں کئی بیگناہ ہمارے اپنے بہت سے غریب عیسائی بھائی قتل کر دئیے جاتے ہیں ۔ کوئی یہ تو بتائے کہ جن کا نام ہی محمد (ص) یعنی جسکی تعریف اللہ نے نام میں ہی کہہ ڈالی بھلا انکی بھی کوئی توہین ہو سکتی ہے؟ یعنی اس ملک کی عدالتیں ثابت کر رہی ہیں کہ نعوذ باللہ کہ انکی توہین ہوئی جبکہ رب محمد (ص) کے مطابق وہ صرف تعریف ہی تعریف ہیں۔