ہمیں سفارتی ڈپلومیٹک پوائنٹ اسکورنگ کے لیے دہشت گردی کو ہتھیار کے طور پر استعمال نہیں کرنا چاہیے،بلاول بھٹو

نئی دہلی: بھارت میں ہونے والے شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس سے خطاب میں وزیر خارجہ بلاول بھٹو نےکہا کہ ہمیں سفارتی ڈپلومیٹک پوائنٹ اسکورنگ کے لیے دہشت گردی کو ہتھیار کے طور پر استعمال نہیں کرنا چاہیے۔

بلاول بھٹو نے وزرائے خارجہ کی کونسل سے خطاب میں رکن ممالک پر زور دیا کہ اپنے اپنے عوام کی اجتماعی حفاظت ہماری مشترکہ ذمہ داری ہے، دہشت گردی کو سفارتی ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے سے گریز کریں۔

بلاول بھٹو نے اپنے خطاب میں کسی کا نام لیے بغیر کہا کہ ریاستوں کی طرف سے بین الاقوامی قوانین اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات ایس سی او کے مقاصد کی خلاف ورزی ہیں۔

وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ جب بڑی طاقتیں امن سازی میں کردار ادا کرتی ہیں تو ہم اپنے لوگوں کے لیے وسیع تر تعاون، علاقائی یکجہتی اور اقتصادی مواقع کی راہ ہموار کرتے ہوئے امن کی صلاحیت کو کھول سکتے ہیں۔

بلاول بھٹو نے پاکستان کے لیے شنگھائی تعاون تنظیم کی اہمیت پر بھی زور دیتے ہوئے کہا کہ اس اجلاس میں میری موجودگی سے پاکستان کی شنگھائی تعاون تنظیم میں خاص اہمیت کی جانب اشارہ ہے۔

وزیر خارجہ نے پاکستان کے اس مطالبے کو دہرایا کہ بین الاقوامی برادری عبوری افغان حکومت کے ساتھ بامعنی بات چیت کرے تاکہ وہ واقعات کو بہتر طریقے سے سمجھ سکیں۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان بڑی طاقتوں کے لیے جنگ کا میدان بنتا رہا ہے، ہمیں افغانستان کے بارے میں ماضی کی غلطیوں کو نہیں دہرانا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی برادری کو افغان حکام پر سیاسی شمولیت کے عالمی طور پر قبول شدہ اصولوں کو اپنانے اور لڑکیوں کے تعلیم کے حق سمیت تمام افغانوں کے حقوق کا احترام کرنے پر زور دینا جاری رکھنا چاہیے، اس کے ساتھ ساتھ عالمی برادری کو بھی افغانستان، خطے اور پوری دنیا کی سلامتی کے لیے انسداد دہشت گردی کی صلاحیت کو بڑھانے میں مدد کرنی چاہیے۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ یہ بات تشویش ناک ہے کہ بین الاقوامی برادری کے برعکس افغانستان میں دہشت گرد گروپ آپس میں زیادہ تعاون کر رہے ہیں، پاکستان عبوری افغان حکام سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ دہشت گردی کے لیے افغان سرزمین کے استعمال کی اجازت نہ دینے کے اپنے وعدوں کو برقرار رکھیں۔

انہوں نے بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ ان سیکیورٹی خدشات کو دور کرنے کے لیے کام کرے تاکہ نہ صرف افغانستان بلکہ پورے خطے کی حقیقی صلاحیتوں سے استفادہ کیا جاسکے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ ایک پرامن اور مستحکم افغانستان نہ صرف علاقائی انضمام اور اقتصادی تعاون بلکہ عالمی امن اور استحکام کی کلید ہے، ہمیں یقین ہے کہ ایس سی او افغانستان رابطہ گروپ افغانستان کے ساتھ عملی تعاون کو مربوط کرنے میں کردار ادا کرسکتا ہے۔

اس سے قبل وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری آج شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) کے اجلاس میں شرکت کے لیے بھارت پہنچے جہاں ان کا استقبال بھارتی ہم منصب نے کیا۔