ٹتھ لیس پی ٹی آئی پلان

ارسلان خان

جنگل میں ہر طرف شیر کیخلاف نعرے بازی ہورہی ہے ۔ جنگل کے مکینوں نے ہاتھی کے کہنے پر معذول بادشاہ کیخلاف ایکا کیا ہوا ہے اور ہر جانور شیر کو کڑی سے کڑی سزا دینے کی تجویز دے رہا ہے۔معذولی کے بعد شیر اپنے کچھار میں تنہا ہے۔ آس پاس کوئی خادم ہے نہ خوشماد کرنے والے کوئی بندر یا لومڑی۔ کل کا بادشاہ آج شدید گھٹن کا شکار ہے۔ وہ کچھار سے باہر بھی نہیں نکل سکتا کیونکہ چہار سو قدغنیں ہیں۔ جانوروں کی لعن طعن ہے۔ کل تک جی حضوری کرنے والے جانور بھی اس پر طرح طرح جملے کستے ہیں۔

دوسری طرف ہاتھی نے نئے بادشاہ کے انتخاب کیلئے زبردست ماحول بنارکھاہے۔ ہاتھی کو تقریبا تمام جانوروں کی سپورٹ حاصل ہے۔ وہ خود بادشاہ بننے کیلئے امیدوار ہے اوراس کے مد مقابل بندر اور گدھے نے کاغذات نامزدگی جمع کررکھے ہیں ۔ ہاتھی کو ان دونوں کے کیخلاف جیت کا پکا یقین ہے۔ انتخاب سے قبل ہی جنگل میں اسے بادشاہ والے پروٹوکول بھی مل رہے ہیں۔ کچھ دوست ہاتھی کو ایڈوانس مبارکباد دیتے ہوئے گلدستے بھی پیش کررہے ہیں ۔ لیکن اس سب کے باوجود ہاتھی مکمل خوش نہیں ہے۔ اس کا اطمینان کہیں کھویا ہوا ہے۔ بے سکونی اسے تنگ کررہی ہے۔ بالو(ریچھ) مسلسل ہاتھی کی یہ پر اسرار کیفت نوٹ کررہا ہے۔ بالو ہاتھی کا چیف اسپورٹر ہے۔ ہاتھی کی خاموش پریشانی بالو کو بھی اندر سے کھارہی ہے۔

کچھ دن بعد جنگل میں پولنگ ہونے والی ہے۔ ہاتھی کی پریشان سے پریشان بالو صبح سویرے ہاتھی کے گھر پہنچا ، ان کی گراں طبیعت اور نیم غمی کی وجہ پوچھی تو دیو قامت ہاتھی نے لمبی سانس لے کر کہا یار میں الیکشن تو جیت جاوں گ،لیکشن اس جیت کا کیا مزہ جو شیر کے مقابلے کے بغیر ہو،میں جیت تو جاوں اور یہ اعلان بھی ہوگا کہ ہاتھی جیت گیا لیکن یہ اعلان نہیں ہوگا کہ ،شیر ہار گیا، چاہتا ہوں شیر بھی اس مقابلے میں شامل ہوں مگر پولنگ سے پہلے شیر کی طاقت کو کمزور کرنے کیلئے اس کے دانت توڑ دیئے جائیں اس کے مضبوط پنجے بھی کمزور بنائے جائیں ۔

بالو نے قہقہا لگاتے ہوئے کہا ارے اتنی سی بات پر پریشان ہویہ کام مجھ پر چھوڑ دو ، سمجھو کام ہوگیا .
اگلے روز بالو نے چند مخصوص اور بااعتماد جانوروں کی میٹنگ بلائی جس میں ہاتھی کی خواہش پر غور ہوا چالاک لومڑی نے سیلو پائزنگ کی تجویز دی،باقیوں نے شیر کے چند حمایتوں کو ٹھکانے لگانے کا پلان بتایا ۔

رات کو خفیہ پلان پر عملدر آمد ہونے لگا تو سانپ اور چوہوں اپنے ٹاسک پر کام شروع کیا ۔ چوہوں نے شیر کو رات بھر تنگ کیا اتنا تنگ کہ وہ سورج نکلنے سے پہلے تھک ہار کر سوگیا ۔پھر سانپ نے اسے آرام سے ڈس لیا ۔۔۔ اسی رات شیر کے حمایتوں کو بھی جنگل سے بھاگنے پر مجبور کیا گیا ۔

اگلے دن جنگل میں نکارہ بجا اور اعلان ہوا معذول بادشاہ شیر بھی الیکشن میں حصہ لینے کے اہل ہے۔ اسی دوران شیر کے ایک حمایتی سے یہ اعلان بھی کروایا گیا کہ شیر الیکشن دنگل میں حصہ لے رہا ہے ۔ شیر کو ووٹ دینا نہ بھولیں ۔

اعلان ختم ہوتے ہی ہاتھی بدمست ہوگیا۔ وہ خوشی سے جھومنے لگا کیونکہ اس کی آدھی خواہش کی تکمیل ہوگئی کہ شیر مقابلے میں ہے اور شیر کو ہراکر ہی میں بادشاہ بن جاؤں گا ۔ ہاتھی خود سے باتیں کرتے ہوئے خود کو جنگل کا اگلا بادشاہ تصور کرنے لگا ۔

ادھر زہر کی وجہ سے شیر نڈھال ہے ۔ فی الحال وہ ایڑھیاں رگڑ رہا ہے۔ وہ جان بچانے کیلئے اٹھنے کی کوشش کررہا ہے مگر ابھی اس میں اتنی طاقت نہیں ہے۔ اسے یہ تک معلوم نہیں کہ اس کے ساتھ ہوا کیا۔ وہ ادھر ادھر دیکھ رہا تو دور دور تک اسے کوئی نظر بھی نہیں آرہا ۔

قارئین

پاکستان کی موجودہ صورتحال بھی کچھ یوں ہی ہے ۔ نو مئی کے افسوسناک واقعات کے بعد حکومتی اتحاد کو تحریک انصاف پر پابندی اور عمران خان اینڈ کمپنی کو دیوارسے لگانے کا سنہری موقع ملا ۔۔۔ اس حوالے سے وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت کئی بیٹھکیں بھی ہوئیں ۔۔۔ شرکا نے افسوسناک واقعات پر سخت غم و غصے کا اظہار کیا ۔ تحریک انصاف کو بین کرنے کی تجویز دی گئی اور بعض جماعتوں اس تجویز کی حمایت بھی کی۔ لیکن ایک آدھ سیانی جماعت نے مخالفت کرتے ہوئے یہ باریک نکتہ سمجھایا ک اگر تحریک انصاف پر پابندی لگ جاتی تو ہمیں الیکشن ایک دوسرے کیخلاف لڑنا پڑے گا ۔۔۔ انتخابات میں ہم کیا بیانیہ لیکر جائیں گے ۔ عوام اور ووٹرز ہمیں یہ سوال پوچھیں گے کہ کل تک اقتدار کے مزے اکھٹا لوٹے اور اب الیکشن ایک دوسرے کیخلاف لڑنے کا ڈرمہ ۔ کل تک ایک میز پر بیٹھ کر ایک پلیٹ میں کھانا کھاتے تھے اور آج اور دوسرے کیخلاف زبانیں چلا رہے ہیں یہ دوغلاپن یہ دہرا معیار آخر کیوں ؟

اس سیانی جماعت نے مشورہ دیا کہ تحریک انصاف کو اتنا زندہ رکھا جائے کہ وہ الیکشن کے میدان میں اترسکے، اسے ٹتھ لیس جماعت بنایا جائے، کل جب ہم الیکشن لڑیں گے تو ہم یہ کہنے میں آزاد ہوں گے کہ ہم تحریک انصاف کیخلاف الیکشن لڑرہے ہیں اور جیت کی صورت میں ہمارے ورکرز اس بات پر خوشی منائیں گے کہ انہوں نے عمران خان کو ہرادیا ۔۔۔