سپریم کورٹ نے مولانا ہدایت الرحمن کی ضمانت منظور کرلی،رہائی کا حکم

سپریم کورٹ نے حق دو تحریک کے رہنما مولانا ہدایت الرحمٰن کی ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دےدیا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق عدالت نے ضمانت کی درخواست منظور کرتے ہوئےمولانا ہدایت الرحمن کو تین لاکھ روپے کے دو مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا۔

جسٹس سردار طارق مسعود کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے ضمانت سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

دوران سماعت مولانا ہدایت الرحمان کے وکیل کامران مرتضٰی نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ میرے موکل مولانا ہدایت الرحمان کو احاطہ عدالت سے گرفتار کیا گیا۔

عدالت نے پوچھا کہ ’آپ نے احاطہ عدالت میں گرفتاری کو چیلنج کیوں نہیں کیا؟‘

وکیل کامران مرتضیٰ نے کہا کہ ’ہم اگر احاطہ عدالت میں گرفتاری چیلنج کرتے تو آپ گرفتاری غیرقانونی قرار دے دیتے، گرفتاری غیر قانونی قرار دے کر آپ یہ بھی کہہ سکتے تھے ہدایت الرحمان سپریم کورٹ کی تحویل میں ہیں۔

کامران مرتضٰی نےدلائل جاری رکھتے ہوئے کہا کہ عدالت سے گرفتاری کے حوالے سے اس وقت سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ نہیں آیا تھا کہ عدالتی احاطہ سے گرفتاری غیر قانونی ہو گی،یہ اصول سپریم کورٹ نے عمران خان گرفتاری کیس میں طے کیا.

ان کا مزید کہنا تھا کہ گوادر میں مظاہرین پانی مانگ رہے تھے جبکہ مولانا ہدایت الرحمان پر قتل پر اکسانے کا الزام لگایا گیا۔

جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ ہدایت الرحمان پر پولیس اہلکار کے قتل پر اکسانے اور اعانت کا الزام ہے؟ جس پر کامران مرتضیٰ نے کہا کہ اکسانے اور اعانت کے جرم کا تعین ٹرائل میں ہو گا۔ مولانا ہدایت الرحمان کی تحریک پانی کی فراہمی سے متعلق ہے۔

پراسیکیوٹر جنرل نے کہا کہ مقتول پولیس اہلکار ماجد جوہر پر گولی چلانے والا ملزم یاسر علی گرفتار ہو چکا ہے۔ جب تک مرکزی ملزم جوڈیشل نہیں ہو جاتا عدالت ضمانت کا کیس نہ سنے۔

عدالت نے استدعا مسترد کردی اور مولانا ہدایت الرحمان کی ضمانت منظور کرتے ہوئے انھیں رہا کرنے کا حکم دے دیا۔

واضح رہے کہ مولانا ہدایت الرحمان کو قتل کے الزام میں 13 جنوری 2023 کو گوادر سے گرفتار کیا گیا تھا۔

سماعت کے بعد سپریم کورٹ کے باہر امیر جماعت اسلامی سراج الحق کی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’عدالت نے مولانا ہدایت الرحمان کو رہا کرنے کا فیصلہ دیا ہے، اس کامیابی پر گوادر کے عوام کو مبارکباد پیش کرتے ہیں،سپریم کورٹ سے انصاف ملا ہے اللہ کا شکر ادا کرتے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ پاکستان اس وقت آئینی قانونی معاشی بحران میں پھنس گیا ہے، بلوچستان پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ اور گوادر اہم شہر ہے، وہاں پانی نہیں ہے، تعلیم، صحت کی سہولیات نہیں ہیں۔ گوادر میں غریب مچھیروں کا روزگار ختم ہو گیا ہے۔ آج 125 دن جیل میں رہنے کے بعد مولانا ہدایت الرحمان کو آزادی ملی ہے۔ عوام کے حقوق کے لیے جدوجہد جاری رکھیں گے۔

لیاقت بلوچ کا کہنا تھاکہ ترقی کے لیے آئین اور قانون کی بالادستی ضروری ہے۔ ہم چاہتے ہیں پاکستان میں محمود و ایاز ایک صف میں کھڑے ہوں۔