حکمران اتحاد نے چیف جسٹس کے اختیارات سے متعلق ’سپریم کورٹ پروسیجر بل‘ کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت کے لیے عدالت عظمیٰ کا تشکیل کردہ 8 رکنی بینچ متنازع قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا۔
جمعرات کو حکمران جماعتوں نے اپنے مشترکہ اعلامیے میں کہا کہ اس نوعیت کا اقدام پاکستان اور عدالت کی تاریخ میں اس سے قبل پہلے کبھی دیکھنے میں نہیں آیا۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ یہ ملک کی اعلٰی ترین عدالت کی ساکھ ختم کرنے اور انصاف کے آئینی عمل کو بے معنی کرنے کے مترادف ہے۔ یہ بینچ بذات خود سپریم کورٹ کی تقسیم کا منہ بولتا ثبوت ہے جس سے حکومت میں شامل جماعتوں کے پہلے بیان کردہ موقف کی ایک بار پھر تائید ہوئی ہے۔
اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ خود سپریم کورٹ کے معزز جج صاحبان اپنے فیصلوں میں ’ون مین شو‘ متعصبانہ و آمرانہ طرز عمل اور مخصوص بینچوں کی تشکیل پر اعتراضات کا برملا اظہار کر چکے ہیں۔ 8 رکنی متنازعہ بینچ کی تشکیل سے عدالت عظمیٰ کے ان معزز جج صاحبان کے فیصلوں میں بیان کردہ حقائق مزید واضح ہو کر سامنے آ چکے ہیں۔‘
اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ ’پاکستان ایک وفاق ہے۔ اس حقیقت کو نظر انداز کر کے دونوں چھوٹے صوبوں یعنی بلوچستان اور خیبرپختونخوا سے کوئی جج بینچ میں شامل نہ کرنا بھی افسوسناک ہے۔
اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ حکمران جماعتیں اس اقدام کو پارلیمان اوراس کے اختیار پر شب خون قرار دیتی ہیں جس کی بھرپور مزاحمت کی جائے گی۔ انتہائی عجلت میں متنازعہ بینچ کی تشکیل اور اس بل کو سماعت کے لیے مقرر کرنے سے ہی نیت اور ارادے کے علاوہ آنے والے فیصلے کا بھی واضح اظہار ہوجاتا ہے جو افسوسناک اور عدل وانصاف کے قتل کے مترادف ہے۔