صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے جسٹس مسرت ہلالی کی بطور چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ تعیناتی کی منظوری دے دی۔
ٹویٹر پرصدرمملکت کے افیشل اکاؤنٹ سے جاری بیان کے مطابق صدر مملکت نے چیف جسٹس کی تعیناتی کی منظوری آئین کے آرٹیکل 175 اے 13 کے تحت دی۔
اس سے قبل 30 اپریل 2023 کو صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے جسٹس مسرت ہلالی کو پشاور ہائی کورٹ کی پہلی خاتون چیف جسٹس مقرر کر دیاتھا اور 1 مارچ کو بطور قائمقام چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ کے عہدے کا حلف اٹھا لیاتھا.
وزارت قانون و انصاف سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ انہیں اس عہدے پر ترقی دی گئی جب کہ وہ پشاور ہائی کورٹ کی سب سے سینئر جج ہیں اور وہ یکم اپریل سے جوڈیشل کمیشن پاکستان کی جانب سے باقاعدہ چیف جسٹس کے تقرر تک اپنا عہدہ سنبھالیں گی۔
جسٹس مسرت ہلالی ستمبر 2018 سے اکتوبر 2019 تک بلوچستان ہائی کورٹ کی چیف جسٹس جسٹس طاہرہ صفدر کے بعد کسی بھی ہائی کورٹ کی چیف جسٹس بننے والی دوسری خاتون جج ہیں۔
8 اگست 1961 کو پشاور میں پیدا ہونے والی مسرت ہلالی نے پشاور یونیورسٹی کے خیبر لا کالج سے قانون کی ڈگری حاصل کی اور 1983 میں ضلعی عدالتوں، 1988 میں ہائی کورٹ اور 2006 میں سپریم کورٹ پاکستان کے وکیل کے طور پر خود کو انرول کیا۔
وہ 1988-1989 تک بار میں سیکریٹری کے عہدے پر منتخب ہونے والی پہلی خاتون عہدیدارتھیں، وہ 1992 سے 1994 تک بار کی دو بار نائب صدر منتخب ہوئیں، 1997 سے 1998 تک جنرل سیکریٹری اور 2007-2008 میں پہلی خاتون تھیں جو دو بار ایگزیکٹو سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے رکن کے طور پر منتخب ہوئیں۔
جسٹس مسرت ہلالی نومبر 2001 سے مارچ 2004 تک خیبرپختونخوا کی پہلی خاتون ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل بھی رہیں اور بعد میں انہیں خیبر پختونخوا انوائرمینٹل پروٹیکشن ٹریبونل کی پہلی خاتون چیئرپرسن مقرر کیا گیا۔
انہوں نے ورک پلیس ہریسمنٹ کے خلاف تحفظ کے لیے پہلی خاتون محتسب کے طور پر بھی خدمات انجام دیں۔
جسٹس مسرت ہلالی کو 26 مارچ 2013 کو ایڈیشنل جج کے طور پر بینچ میں شامل کیا گیا تھا اور 13 مارچ 2014 کو پشاور ہائی کورٹ کے مستقل جج کے طور پر تعینات کیا گیا تھا۔