بلوچستان کی سیاسی جماعتوں کا سی سی آئی اجلاس میں صوبے کی آبادی کم کرنے پر تحفظات کا اظہار

بلوچستان کی سیاسی جماعتوں نے مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی )کے اجلاس میں بلوچستان کی آبادی کو کم کرنے پر شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔

نجی ٹی وی کے مطابق بلوچستان کے سیاسی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ ڈیجیٹل مردم شماری کے ابتدائی نتائج کے مطابق بلوچستان کی آبادی 2 کروڑ15 لاکھ 9 ہزار بتائی گئی تھی، مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں بلوچستان کی 67 لاکھ آبادی کو کم ظاہر کر کے منظوری دی گئی ہے۔

سردار اختر مینگل نے کہا ہے کہ بلوچستان میں پہلی مرتبہ ایسی مردم شماری ہوئی جو تمام سیاسی جماعتوں کے لئے قابل قبول تھی، ہمیشہ بلوچستان کی آبادی کو بنیاد بنا کر وسائل کی تقسیم اور ایوانوں میں نمائندگی پر نا انصافی کی جاتی رہی ہے۔

سردار اختر مینگل نے کہا کہ سال 2018 کی ڈیجیٹل مردم شماری میں بلوچستان کی سیاسی جماعتوں نے بھرپور ذمہ داری کا مظاہرہ کیا تھا، افسوس کہ سی سی آئی کے اجلاس میں مردم شماری کے نتائج ہی مسترد کردیے گئے۔

اختر مینگل نے کہا کہ یہ عمل بلوچستان کی گردن پر چھری پھیرنے کے مترادف ہے، سی سی آئی کے اقدام کے خلاف بلوچستان کی تمام مذہبی اور قوم پرست جماعتوں کو یکجا کریں گے۔

صدر نیشنل پارٹی ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ بڑی سیاسی جماعتوں نے ہمیشہ بلوچستان کو نظر انداز کیا، اس طرح کا فیصلہ بلوچستان کے ساتھ سراسر ناانصافی ہے، مشترکہ مفادات کونسل کے فیصلے کو مکمل طورپر مسترد کرتے ہیں اور اس کے خلاف احتجاج کیا جائے گا۔

رہنماء پشتونخوامیپ عبدالرحیم زیارتوال نے کہا کہ سی سی آئی نے بلوچستان سے متعلق آبادی میں کمی کر کے ناانصافی کی ہے جس پر ہم عدالت کا دروازہ کھٹکھٹا سکتے ہیں۔

عبدالرحیم زیارتوال نے کہا کہ یہ فیصلہ بلوچستان کے عوام کے لئے کسی صورت قابل قبول نہیں ہے، ڈیجیٹل مردم شماری میں کمی کیسے ممکن ہو سکتی ہے؟۔