جنوبی وزیرستان اپرکے مکانات کے معاوضوں کا ڈیڑھ ارب روپے فنڈ وفاقی حکومت نے واپس لے لیا

جنوبی وزیرستان اپر کےاپریشن راہ نجات کے نتیجےمیں تباہ ہونے والے مکانات کے معاضوں کےلئے جاری کیا گیا ڈیڑھ ارب فنڈ وفاقی حکومت نے واپس لے لیا ہے۔

وفاقی حکومت نے 8 جون 2023 کو3 ارب روپے جنوبی وزیرستان اپر کے اپریشن راہ نجات سے تباہ ہونے والے مکانات کے معاوضوں جبکہ شمالی وزیرستان کے اپریشن ضرب عضب کے نتیجےمیں تباہ ہونے والےمیرانشاہ بازارکے تاجروں میں تقسیم کرنے کےلئے جاری کئے تھے۔

شمالی وزیرستان میں ڈیڑھ ارب روپے اکتوبر 2023 میں ڈپٹی کمشنر کے اکاؤنٹ میں پہنچ چکے ہیں اور تقسیم کا عمل جاری ہے جبکہ جنوبی وزیرستان اپر کا فنڈ حکام کی غفلت کی وجہ سے کرنٹ اکاؤنٹ کی جگہ ڈویلپمنٹ اکاؤنٹ میں ٹرانسفر کیا گیا تھا۔

فنڈز کی کرنٹ اکاؤنٹ میں منتقلی کےلئے جنوبی وزیرستان کے سابق ممبر قومی اسمبلی مولانا جمال الدین نے نگران وزیراعظم انوارلحق کاکڑ سے ملاقات بھی کی تھی اور وزیراعظم نے فوری طور پر فنڈز کی متنقلی کی ہدایات بھی جاری کی تھی۔

18 دسمبر کو منسٹری آف پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ نے فیصلہ کیا کہ چونکہ خیبرپختونخوا حکومت نےمذکورہ فنڈز وقت پر استعمال نہیں کئے اور ڈویلپمنٹ اکاؤنٹ سے کرنٹ اکاؤنٹ میں فنڈز ٹرانسفر کرنے کےلئے رولز بھی موجود نہیں اسلئے فنڈز واپس لے لئے ۔

منسٹری آف پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ نے فیصلہ کیا ہے کہ جب تک گذشتہ 6 سالوں کے دوران قبائلی اضلاع میں متاثرین کی بحالی،اپریشنوں کے نقصانات اور سیکیورٹی کی بہتری کےلئے جاری کئے گئے 107 ارب روپے کا اڈٹ نہیں ہوتا تب تک جنوبی وزیرستان کے مکانات کے معاوضوں کےلئے فنڈز جاری نہیں کئے جائیں گے۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق جنوبی وزیرستان کے 53 ہزار گھرانوں کو اب تک تباہ شدہ مکانات کے معاوضے نہیں دیئے گئے ہیں جس کی کل لاگت 17 ارب بنتی ہے۔

واضح رہے کہ2009 میں کئے گئے اپریشن راہ نجات کی وجہ سے جنوبی وزیرستان اپر کے 100 فیصد لوگ آئی ڈی پیز ہوچکے تھے، اپریشن کی وجہ سے ان کا بہت جانی اور مالی نقصان ہوا تھا،80 سے 90 فیصد گھر اور املاک تباہ ہوچکے تھے۔