جنوبی وزیرستان لوئر کے سرحدی علاقے انگور اڈہ پر دھرنا 49 ویں روز میں داخل ہونے پر مقامی قبائل نے الیکشن سے بائیکاٹ کا اعلان کردیا ہے۔
احمدزئی وزیر قبائل کے ذیلی شاخوں کی جانب سے مطالبات کے حق میں شروع کئے گئے دھرنے کی وجہ سے پاک افغان سرحد انگور اڈہ کے مقام پر بند ہے ۔
دھرنے میں شریک مولانا تضبیح اللہ نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے بتایاکہ دیگر سرحدی گذرگاہوں کی طرز پر حکومت پاک افغان بارڈر انگور اڈہ پر توجہ نہیں دے رہی،یہاں کے باسی تعلیم،صحت،مواصلات سمیت ہر قسم کے انسانی اور شہری حقوق سے محروم ہیں۔
انہوں نے کہاکہ وانا سے لیکر بارڈر تک کئی چیک پوسٹیں انتہائی اذیت ناک ہیں،ان چیک پوسٹوں پر رویہ سے لگتا ہےکہ ہم اس ملک پاکستان کے شہری نہیں،ان چیک پوسٹوں کو یا تو ختم کردیا جائےیا ان پر تعینات اہلکاروں کو آمدورفت اور تجارت کرنے والے افراد کو تنگ کرنے سے روکا جائے۔
مولانا تضبیح اللہ نے کہاکہ پاک افغان گذرگاہ انگوراڈہ پر ایک منظم سازش کے تحت تجارتی سرگرمیوں کو بند کردیا ہےحالانکہ پاک افغان بارڈر انگور اڈہ دیگر گزگاہوں کی نسبت مشرق وسطی کے ممالک کے انتہائی قریب ہے۔
انہوں مطالبہ کیاکہ سول وعسکری قیادت ہمارے دھرنے کے جائز مطالبات کا نوٹس لے کر فوری حل کرانے کے احکامات جاری کر دیں۔
دھرنے میں شریک ملک محمد عمر،عبدالقادر،سیدرسول اور ملک پیرملاخان نے کہاکہ پاک افغان بارڈر پر رہائش پذیر احمدزئی وزیر قبائل کے 4 قبائلی اقوام کا متفقہ فیصلہ ہےکہ اگر ان کے مطالبات نہیں مانے جاتے تو اس صورت میں وہ عام انتخابات کا بائیکاٹ کریں گے۔