خیبر پختونخوا حکومت کا قبائلی اضلاع اور ملاکنڈ ڈویژن کو ٹیکس نیٹ شامل کافیصلہ

خیبر پختونخوا حکومت نے قبائلی اضلاع اور ملاکنڈ ڈویژن کو ٹیکس نیٹ میں شامل کرتے ہوئے بین الاقوامی امدادی اداروں، مقامی اداروں اور صحت کارڈ کے ٹیکس استثنیٰ کو ختم کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

صوبائی محاصل بڑھانے کیلئے ٹیکس نیٹ بڑھانے سمیت استثنیٰ ختم کرنے کی منظوری صوبائی کابینہ سے لی جائیگی۔

خیبر پختونخوا ریونیو اتھارٹی نے 31 اکتوبر 2023 تک قبائلی اضلاع اور ملاکنڈ ڈویژن کو ٹیکس استثنیٰ کی توسیع دی تھی جس کے بعد مزید توسیع نہیں دی جا سکی تاہم حکومت کی جانب سے ٹیکس نیٹ بڑھانے کیلئے سخت اقدامات نہیں کئے گئے تھے۔

ملاکنڈ ڈویژن میں ٹیکس نیٹ بڑھانے کیلئے ریونیو اتھارٹی نے خصوصی مہم چلاتے ہوئے کئی کاروبار رجسٹرکئے تھے اور اب عملی طور پر ٹیکس نیٹ میں قبائل اور ملاکنڈ ڈویژن کو شامل کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے۔

محکمہ خزانہ کے مطابق مشیر خزانہ مزمل اسلم نے صوبائی محاصل بڑھانے کیلئے صوبہ بھر میں دیئے جانیوالے ٹیکس استثنیٰ کی جامع رپورٹ طلب کرلی ہے۔

انہوں نے وہ تمام تفصیلات طلب کی ہیں جس میں تمام شعبہ جات کی تفصیل، ہر شعبہ سے اکٹھا کیا جانیوالا ٹیکس اور اس کے ساتھ ساتھ مختلف شعبہ جات کو حاصل ٹیکس استثنیٰ کی تفصیل بھی شامل ہوگی۔

ذرائع کے مطابق صوبہ بھر میں جتنے بھی شعبہ جات کو ٹیکس استثنی حاصل ہے وہ ختم کرنے کی منظوری صوبائی کابینہ سے لی جائیگی۔

صوبائی حکومت کی جانب سے غیر ملکی امدادی اداروں سمیت کئی مقامی اداروں کو ٹیکس استثنیٰ حاصل ہے جبکہ صحت کارڈ پر بھی انشورنس کمپنی کو ٹیکس استثنیٰ حاصل ہے جسے ختم کرنے کا فیصلہ صوبائی کابینہ کریگی۔

خیبرپختونخوا حکومت اپنے وسائل بڑھانے سمیت آمدن میں اضافہ کیلئے کوشاں ہیں۔

صوبائی حکومت اپنی آمدن کا نصف کے قریب ٹیکس مد میں اکٹھا کرتا ہے جبکہ باقی آمدن ٹھیکہ جات اور دیگر فیسوں کی مد میں ہوتی ہے۔

صوبائی حکومت کل بجٹ کا صرف 7فیصد ہی خود برداشت کرتا ہے جبکہ باقی 93فیصد وفاق سے قومی مالیاتی کمیشن اور بین الاقوامی امدادی اداروں کے ترقیاتی پروگرام کے فنڈز کی صورت میں میسر آتا ہے۔