اتحادی حکومت اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے درمیان انتخابات کے حوالے سے مذاکرات کا دوسرا دور بھی بے نتیجہ ختم ہو گیا اور فریقین نے مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق کرتے ہوئے اسے منگل تک ملتوی کردیا۔
حکومت اور تحریک انصاف کے درمیان پارلیمنٹ ہاؤس کے کمیٹی روم نمبر تین میں مذاکرات کا دوسرا راؤنڈ شروع ہوا۔
تحریک انصاف کی مذاکراتی کمیٹی میں شاہ محمود قریشی، فواد چوہدری اور بیرسٹر علی ظفر شامل تھے جبکہ حکومت کی مذاکراتی ٹیم کی نمائندگی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ، اسحٰق ڈار، یوسف رضا گیلانی ،نوید قمر ، خواجہ سعد رفیق، طارق بشیر چیمہ اور کشور زہرہ بھی شامل ہیں۔
حکومت اور تحریک انصاف کے درمیان ڈیڑھ گھنٹے تک مذاکرات کے بعد کچھ دیر کا وقفہ کیا گیا اور سینیٹر اسحٰق ڈار نے بتایا کہ 15 منٹ کے بعد دوبارہ مذاکرات شروع ہوں گے۔
مذاکرات کے دور کے بعد حکومتی مذاکراتی ٹیم سے سینیٹر اسحٰق ڈار نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس بات پر اتفاق ہوا ہے کہ آج ہونے والی پیشرفت دونوں فریقین اپنے اپنے سائیڈ پر جا کر شیئر کریں گے اور درمیان میں یکم مئی کی چھٹی بھی ہے تو ہم منگل دو مئی کو دوبارہ ملیں گے۔
انہوں نے منگل کو آخری راؤنڈ کا عندیا دیتے ہوئے کہاکہ کوئی ڈیڈ لاک نہیں، دونوں جانب سے پیشرفت ہوئی ہے، دونوں نے اپنی اپنی تجاویز دی ہیں۔
اس حوالے سے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ آج کی پیش رفت پر عمران خان کو اعتماد میں لیں گے اور اس تناظر میں منگل کو بات ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ آج گفتگو کا آغاز ہی اس نکتہ پر ہوا کہ آج اسلام آباد میں جو گرفتاریاں ہوئی ہیں ان کا کوئی جواز نہیں ہے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ نہ کسی پر ایف آئی آر درج تھی نہ کسی نے امن میں خلل پیدا کیا لیکن گاڑی میں بیٹھے ہوئے لوگوں کو اٹھا لیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ایک طرف مذاکرات دوسری طرف ایسا ماحول ہے تو ان (حکومتی نمائندوں) سے یہی کہا گیا کہ یہ کیا جا رہا ہے، کیا مذاکرات کے لیے ایسا ماحول پیدا کرنا چاہتے ہیں جس پر ان کو ہماری بات سمجھ آئی اور ہمارے 33 کارکنان کو رہا کردیا گیا۔
یاد رہے کہ مذاکرات سے قبل پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے اپنی پارٹی کے نمائندوں کو ہدایت کی تھی کہ اگر حکومت فوری اسمبلی توڑ کر الیکشن کرانا چاہتی ہے تو ہی بات کریں۔