باجوڑ کی سلطنت بی بی انتخابات جیت کر نئی تاریخ رقم کرنے کےلئے پرعزم

فضل رحمن

میرے منشور میں خواتین کےلئے تعلیمی ادارے، صحت کے مراکز اور روزگار کے مواقع شامل ہیں یہ کہنا ہے باجوڑ تحصیل اتمانخیل سے صوبائی اسمبلی پی کے 21 کی خاتون امیداور سلطانت بی بی کا جو عام انتخابات کے لئے باجوڑ پی کے21 سے صوبائی اسبملی کی پہلی خاتون امیدوار ہیں اور وہ کافی مطمئن بھی ہے کہ اس بار انکی حلقہ سے مرد ووٹرز سمیت خواتین انکو ووٹ کاسٹ کریں گے۔
سلطنت بی بی کا کہناہیں کہ وہ بلدیاتی انتخابات میں بھی خواتین کے کونسلر سیٹ کے لئے امیداور تھی لیکن اس وقت کامیاب نہی ہوسکی جس پر اس نے حوصلہ نہیں ہارا اور اس بار باجوڑ سے عام انتخابات میں پہلی خاتون ہیں جو صوبائی اسمبلی کے امیداور کی حیثیت سے الیکشن میں حصہ لی رہی ہیں۔
جماعت اسلامی باجوڑ این اے 8 قومی اسمبلی کے نامزد امیدوار ہارون رشید کا مانناہیں کہ الیکشن میں خواتین کے ووٹ بہت کم ڈالے جاتے ہیں لیکن انکا کہنا تھا کہ خواتین کا ووٹ پول کرنا ہم بہت اہم سمجھتے ہیں انکا مزید کہناتھا کہ خواتین مردوں کے مقابلے میں نصف اۤبادی ہیں اسلئے ہماری پارٹی یعنی جماعت اسلامی کا ہمیشہ سے یہی کوشش ہوتاہے کہ خواتین زیادہ سے زیادہ ووٹ کاسٹ کریں۔
ان سے جب خواتین کے ووٹ اگاہی کے حوالے سے پوچھا تو انکا دعویٰ تھا کہ جماعت اسلامی واحد جماعت ہیں کہ ہر الیکشن سے قبل خواتین کو ووٹ کے حوالے اگاہی پر کارکنان کو ٹاسک دیتے ہیں اور وہ اپنے گھر اور محلوں میں اپنے اور رشتہ دار خواتین کو باقاعدہ اۤگاہ کرتے ہیں کہ ووٹ کو کس طرح پول کرنا ہے اور ساتھ اس پر بھی زور دیتے ہیں کہ کسی بھی گھر میں خواتین ووٹ ڈالیں بغیر رہ نہ جائیں۔
خواتین ٹرن اۤوٹ کے حوالے سے سلطانت بی بی کا کہنا ہے کہ وہ علاقے میں ووٹ کی اہمیت کے حوالے سے اگاہی مہم چلائیں گی اور انکی کوشش ہوگی کہ تمام خواتین کو ووٹ ڈالنےپر امادہ کریں۔
سلطانت بی بی کہتی ہیں ؛ میں تو علاقے میں خواتین کو یہ کہنا چاہتی ہوں کہ ہم بھی مردوں کے طرح سب کچھ کرسکتے ہیں اگر ہم اپنی خوف اور ججھگ کو ختم کرنے میں خود کردار ادا کریں ؛۔
باجوڑ نادارا اۤفس خار میں شناختی کارڈ تجدید کے لئے اۤئی ہوئی 53 سالہ بلقیس بی بی(شناخت چھپانے کے لئے فرضی نام لکھا ہے) کا کہنا ہے کہ اس نے ابھی تک کسی بھی الیکشن میں ووٹ کاسٹ نہیں کیا ہے۔ انکا کہنا تھا کہ الیکشن کے دن ہمیں صرف اتنا معلوم ہوتاہے کہ انتخابات جاری ہے باقی ہمیں نہیں معلوم کہ خواتین کوبھی مردوں کی طرح ووٹ کاسٹ کرنے میں شرکت کرنا چائیے ۔
بلقیس بی بی سے یہ جاننے کی کوشش کی کہ اۤپ کو ابھی تک کسی نے یہ نہیں بتایا کہ اۤپ کی ووٹ سے بھی اس ملک میں عوامی نمائندے منتخب ہوتے ہیں اور وہ اس علاقے کے لئے ضروری قانون سازی کرواتے ہیں جس پرانکا کہنا تھا کہ ہمیں ووٹ ڈالنے کے حوالے سے کوئی علم نہیں اور یہ صرف میں اکیلا نہیں بلکہ ہمارے گھر اور دیگر ہمسایہ میں بھی کسی نے کبھی ووٹ کاسٹ نہیں کیا ہے ۔
الیکشن کمیشن اۤف پاکستان کے باجوڑ کے ضلعی دفتر سے حاصل کی جانیوالی اعداد وشمار کے مطابق 2018 کے جنرل الیکشن میں باجوڑ کے حلقہ این اے 40 ٹرائبل ایریا ون میں 40 فیصد ووٹ ڈالے گئے جبکہ 60 فیصد ووٹ نہیں ڈالے گئے۔ اس حلقے میں ٹوٹل ووٹرز کی تعداد 255،579 تھی۔ جن میں مرد ووٹرز کی تعداد 148400 تھی جبکہ خواتین ووٹرز کی تعداد 107179 تھی۔ ٹوٹل ڈالے گئے ووٹوں کی تعداد 104577 تھی ۔ جن میں مرد ووٹرز 76676 اور خواتین ووٹرز کی تعداد 27856 تھی۔ اس حلقے میں 151002 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال نہیں کیا ہے۔
خواتین کا ٹرن اۤوٹ بڑھانے کے حوالے سے ڈسڑکٹ الیکشن کمشنر اجمل حفیظ نے بتایا کہ ٹرن اۤوٹ بڑھانے کیلئے ہم نے مختلف مہم چلائیں اور کئی مرتبہ اۤگاہی واک کا بھی انعقاد کیاگیا۔ اس کے علاوہ 7 دسمبر کو نیشنل ووٹرز ڈے منانے کے موقع پر سیمینار میں بھی اس بات پر زور دی گئی کہ خواتین کا ووٹ ڈالنا انتہائی اہم ہے۔ اور اگر 10 فیصد سے کم ووٹ ڈالیں گئے تو اسی حلقے پر دوبارہ پولنگ ہوگی۔ انہوں نے بتایا کہ اس بار الیکشن میں خواتین کے 10 الگ پولنگ اسٹیشن ہونگے جبکہ مردوں کے 12 پولنگ اسٹیشنز ہونگے ۔ جبکہ مشترکہ پولنگ اسٹیشن 344 ہونگے۔ خواتین پولنگ بوتھ کے حوالے سے تفصیلات بتاتے ہوئے اجمل حفیظ نے کہا کہ ضلع بھر میں ٹوٹل 1082 پولنگ بوتھ قائم کئے جائیں گے جن میں مردوں کے پولنگ 669 جبکہ خواتین کے پولنگ 413 ہونگے۔ خواتین کے ہر بوتھ پر دو خواتین عملہ تعینات ہوگا۔
ضلع باجوڑ میں تحصیل ماموند کے گاوں بڈالئی کے عوام نے تمام تر پارٹیوں اور الیکشن بائیکاٹ کا اعلان کردیا ہے۔ یہاں کے لوگوں کا کہنا ہے کہ ہر بار وعدے دے کر ووٹ لیا جاتا ہے مگر پھر ہمارا کوئی پوچھتا نہیں۔
ستائیس سالہ بخت محمد کا کہنا ہے کہ اس بار گاوں والوں نے متفقہ طور پر الیکشن سے اس لئے بائیکاٹ کیا ہےکہ ہر بار ہمارے ساتھ ترقیاتی کاموں کے وعدے تو کیے جاتے ہے لیکن الیکشن جیتنے کے بعد پھر ہمارے علاقہ کا کوئی نہیں پوچھتا

تیس سالہ گلزرین بھی بخت محمد کے طرح اس بات پر ڈٹ کر کھڑا تھا کہ الیکشن میں ووٹ کاسٹ کرنا ان کے علاقے کو ترقی نہیں دے سکتا اس وجہ سے وہ بھی پوری علاقے سمیت ووٹ پول کرنے کو تیار نہیں تھا ان سے جب پوچھا گیا کہ وہ اپنی مرضی سے یہ کر رہاہے یا مشران کے دباو کی وجہ ہیں تو انکا کہنا تھا کہ اس فیصلہ پر سب علاقہ مشران اور نوجوانوں نے متفقہ طور پر فیصلہ کیا تھا اور کسی کا دباو نہیں ہے۔ یہ سب ہمارا مشترکہ فیصلہ ہے۔
باجوڑ کے سابقہ ایم این اے گل ظفر خان سے جب اس حوالے سے پوچھا گیا تو انکا کہنا تھا کہ اس نے باجوڑ میں بہت سے علاقوں میں کافی ترقیاتی کام کیے ہیں لیکن ان کا دعوہ تھا کہ کچھ لوگ اپنے لئے ذاتی بنیاد پر ان سے کام لینا چاہتے تھے جس کو انہوں نے صاف انکار کیا تھا گل ظفر کا مزید کہناتھا کہ اس نے ایسا گاوں نہیں چھوڑا ہے جس کو لنک روڈ اور پی سی سی روڈ نہیں بنایا ہو۔
گل ظفر خان سے جب الیکشن میں خواتین کی ٹرن اوٹ کے کمی کےحوالے سے پوچھا تو انکا کہنا تھا کہ وہ ہر الیکشن میں اپنے ورکرز کو اس بات پر زور دیتے ہیں کہ الیکشن میں اپنے خواتین کو بھی شامل کریں تاکہ علاقہ میں خواتین کی ووٹ یا کم ٹرن کا مسئلہ پیش نہ اجائے۔
ووٹروں میں ووٹ کے اہمیت نہ ہونے کیوجہ سے بھی ذیادہ تر خواتین ووٹ کاسٹ نہیں کرتے ہیں جس کیوجہ سے ٹرن اۤوٹ کافی کم ہوجاتاہیں۔ ضلع باجوڑ میں تو 2018 الیکشن سے قبل خواتین کی ووٹ ٹرن اۤوٹ نہ ہونے کے برابر تھا۔ تاہم سپریم کورٹ کے ہر حلقہ میں خواتین کا دس فیصد ووٹ ڈالنا لازمی قرار دینے کے فیصلے کے بعد عوامی نمائندوں نے خواتین کو بھی ووٹ ڈالنے پر مجبورکیا اور اسی طرح ٹرن اۤوٹ میں کچھ حد تک بہتری اۤئی۔ باجوڑ میں پہلی بار خواتین نے محدود تعداد میں 2013 میں ووٹ ڈالا تھا تاہم 2018 میں خواتین کی ووٹوں کا ٹرن اۤوٹ زیادہ رہا۔
باجوڑعام انتخابات 2018 میں باجوڑ کے حلقہ این اے 41 ٹرائبل ایریا ٹو میں 38 فیصد لوگوں نے ووٹ استعمال کیا جبکہ 62 فیصد لوگوں نے ووٹ استعمال نہیں کیا۔ حلقہ این اے 41 میں ٹوٹل ووٹرز کی تعداد 237153 تھیں جن میں مرد 140558 اور خواتین ووٹرز کی تعداد 96595 تھی۔ اس حلقہ میں ٹوٹل 90512 ووٹ ڈالے گئے جن میں مرد ووٹرز کی تعداد 65442 جبکہ خواتین ووٹرز کی تعداد 25070 تھی۔ ان نتائج کے مطابق مرد کے مقابلے میں خواتین کی تعداد بہت کم ہیں۔
سال 2019 میں خیبر پختونخوا کے اسمبلی کیلئے پہلی بار ضم شدہ اضلاع میں انتخابات ہوئے۔ باجوڑ کے حلقہ پی کے 100 میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 156237 تھی۔ جس میں خواتین کے ووٹ 61300 اور مرد ووٹرز 94937 تھے۔ اس حلقے میں ٹوٹل 51255 ووٹ ڈالے گئے۔
اسی طرح حلقہ پی کے 101 میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 161047 تھی۔ جس میں 94349 مرد جبکہ 66698 خواتین ووٹرز تھے۔ اس حلقے میں ڈالے گئے ووٹوں کی تعداد 46622 تھی۔ حلقہ پی کے 102 میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 216719 تھی جن میں مرد ووٹرز کی تعداد 125358 جبکہ خواتین ووٹرز کی تعداد 91361 تھی۔ اس حلقے میں ڈالے گئے ووٹوں کی تعداد 66579 تھی۔
ووٹ کی اہمیت کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ڈسٹرکٹ الیکشن کمشنر اجمل حفیظ نے بتایا کہ باجوڑ میں ووٹ کی اہمیت اجاگر کرنے کیلئے الیکشن کمیشن اۤف پاکستان ہر سال 7 دسمبر کو نیشنل ووٹر ڈے مناتاہے۔ اس طرح مختلف مہینوں میں ووٹ کی اہمیت اجاگر کرنے کیلئے سیمینارز بھی منعقد کرتے ہیں اور سکولوں میں پروگرامات بھی کرتے ہیں۔
باجوڑ تحصیل نواگئی علاقہ شریف خانہ سے تعلق رکھنے والے عبدالجواد کا الیکشن کے دن خواتین عملہ کے کمی کے حوالے سے کہنا تھا کہ باجوڑ میں علاقائی رسم و رواج کی وجہ سے خواتین کو ویسے بھی ووٹ کاسٹ کرنے کی اجازت بہت کم لوگ دیتے ہیں اور اسی طرح اگر پولنگ سٹینشز پر الیکشن کے دن خواتین عملہ تعینا ت نہ ہو تو کوئی بھی اپنے گھر میں خواتین کو اجازت نہیں دیتے ہیں کہ وہ گھر سے نکل کر ووٹ ڈالے ۔
انہوں نے اس خدشے کہ اظہار کیا کہ اگر اۤنے والے انتخابات میں خواتین پولنگ سٹینشز پر فیمیل عملہ تعینات نہیں کیا گیا تو اس سے خواتین کے ووٹ کاسٹ کرنے کی شرح مزید کم ہوسکتی ہیں۔
اس بار الیکشن میں خواتین کے 10 الگ پولنگ اسٹیشن ہونگے جبکہ مردوں کے 12 پولنگ اسٹیشنز ہونگے ۔ جبکہ مشترکہ پولنگ اسٹیشن 344 ہونگے۔ خواتین پولنگ بوتھ کے حوالے سے تفصیلات بتاتے ہوئے ڈسٹرکٹ الیکشن کمشنر باجوڑ اجمل حفیظ نے کہا کہ ضلع بھر میں ٹوٹل 1082 پولنگ بوتھ قائم کئے جائیں گے جن میں مردوں کے پولنگ 669 جبکہ خواتین کے پولنگ 413 ہونگے۔ خواتین کے ہر بوتھ پر دو خواتین عملہ تعینات ہوگا۔