جنوبی وزیرستان میں کچھ لوگ خفیہ ایجنسیوں کے نام پر لوگوں کو ہراساں کر رہے ہیں،تاجروسماجی کارکنان

پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) اور اپرجنوبی وزیرستان کے مکین بازار کے دکانداروں نے دعویٰ کیا ہے کہ علاقے کے کچھ لوگ جو خود کو مختلف انٹیلی جنس ایجنسیوں کے ملازم بتاتے ہیں تاجروں اور مقامی رہائشیوں کو ہراساں کر رہے ہیں۔

تحریک کے مقامی رہنماؤں اور تاجروں نے 12 اپریل کو مکین بازار میں ایک احتجاجی مظاہرے کے دوران کہا کہ لوگ کچھ عرصے سے بازار میں گھوم رہے ہیں اور دکانداروں سے تاوان کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

علاقے میں پشتون تحفظ موومنٹ کے سربراہ رحمت شاہ محسود نے غیرملکی نشریاتی ادارے مشال ریڈیو کو بتایا کہ علاقے میں بہت سے لوگ گھوم رہے ہیں اور خود کو فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کے ملازم بتا رہے ہیں جو مکین بازار کے دکانداروں کو ہراساں کر رہے ہیں۔ مختلف بہانوں سے ان سے پیسے بٹورنا چاہتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دوسرہ مسئلہ یہ ہے تحصیل شکتوئی کے علاقہ زانگاڑہ میں ان لوگوں کو گرفتار کیا جاتاہے جن کے بھائی،بھتیجا یا بیٹا طالبان میں ہے یا ان پر الزام لگاتے ہیں کہ انہوں نے طالبان کو روٹی دی ہے اور اس سلسلے میں تین افراد کو گرفتار کیا گیا ہے.

رحمت شاہ محسود کا کہنا ہے کہ تینوں افراد گاؤں کے رہائشی ہیں جن کے نام شاکر، مجاہد اور آدم خان ہے اور پولیس کو بھی ان کا علم نہیں ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ گرفتاریاں غیر قانونی ہیں جس کی علاقہ مکین مذمت کرتے ہیں، انتظامیہ کو ان تمام واقعات کی چھان بین کرنی چاہیے اور پتہ لگانا چاہیے کہ کون کون ملوث ہے۔

مکین کی بزنس کمیونٹی کے رکن منہاج سکندر نے مشال ریڈیو کو بتایا کہ ایسے لوگ بھی ہیں جو اپنی شناخت ایف آئی اے، ملٹری انٹیلی جنس (ایم آئی) اور پاکستان کی اہم انٹیلی جنس ایجنسی (انٹر سروسز انٹیلی جنس یا آئی ایس آئی) کے ارکان کے طور پر کرتے ہیں۔ وہ دکانداروں پر طالبان سے تعلق رکھنے اور ان کی مدد کرنے کا الزام لگاتے ہیں اور ان سے تاوان لیتے ہیں۔

دیگر دکانداروں نے بھی مظاہرے کے دوران میڈیا کو بتاتے ہوئے ایسے ہی دعوے کیے اور مزید کہا کہ انتظامیہ اور فوج کو ہراساں کرنا بند کرنا چاہیے۔

جنوبی وزیرستان کے پولیس سربراہ شبیر حسین نے مظاہرین کےالزامات پر اپنا درعمل دیتے ہوئے کہا کہ کسی بھی معاملے میں ایجنسیاں اس میں ملوث نہیں ہیں اور نہ ہی ایجنسیاں یہ کام کر رہی ہیں‘‘۔

شبیر حسین کے مطابق ابھی تک ایسے لوگوں کے خلاف کوئی رپورٹ درج نہیں ہوئی ہے.

انہوں نے مزید کہا کہ وہ علاقے کے مکینوں اور تاجروں کو ہراساں کرنے کی تحقیقات کر رہے ہیں اور ملوث افراد کے خلاف کارروائی کر رہے ہیں۔

مکین بازار میں یہ مظاہرہ ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب 2022 کے موسم گرما سے جنوبی وزیرستان اپر اور لوئر میں بدامنی میں اضافہ ہوا ہے جس کے خلاف ان اضلاع کے مختلف علاقوں میں مظاہرے، ریلیاں اور جلسے کیے جا چکے ہیں۔