اعجاز خان
اسلام آباد: پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی(پی اے سی) نے ججز اورجرنیلوں سمیت بیوروکریسی اور دیگر اعلیٰ شخصیات کو دئیے جانے والے پلاٹس اور دیگر مراعات کی تفصیلات طلب کر لی ہیں.
بدھ کے روز کمیٹی اجلاس کے دوران چیئرمین کمیٹی نور عالم خان نے اڈیٹر جنرل آفس کو ہدایت کی کہ ملک میں عدلیہ اور ملٹری اسٹیبلشمنٹ سمیت بیوروکریسی اور دیگر اعلیٰ شخصیات کو دوران سروس اور ریٹائرمنٹ پر جو مراعات دی جاتی ہیں اس کی تفصیلات کمیٹی کو فراہم کی جائیں.
نورعالم خان کا کہنا تھاکہ بعض اداروں میں ریٹائرڈ افسران کو جو مراعات دی جاتی ہیں اس کا ہم تصور بھی نہیں کرسکتے ہیں ،اسی بعض اداروں کے افسران کو دوران سروس اور ریٹائرمنٹ پر کئی کئی پلاٹس دئیے جاتے ہیں ،اسی طرح انہیں ریٹائرمنٹ کے بعد بھی گاڑی اور ڈرائیور سمیت مفت یوٹیلیٹی بلز کی سہولیات حاصل ہوتی ہیں .
پی اے سی کے رکن برجیس طاہر نے کہا کہ ملک میں ڈیڑھ لاکھ سرکاری گاڑیاں ہیں، ان کا پیٹرول بند کیا جائے جبکہ مشاہد حسین سید نے کہا کہ سرکاری محکموں میں 5 لاکھ روپے سے زیادہ تنخواہ نہ دی جائے۔
سلیم مانڈوی والا کا کہنا تھا سب کو پی ایس او کے فیول کارڈ ملے ہیں وہ بند کروا دیں جبکہ شیخ روحیل اصغر کا کہنا تھا وی آئی پی والوں کی گاڑیاں بم پروف ہیں، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو میں نے خود پیدل چلتے دیکھا ہے، جن وی آئی پیز کو ڈر لگتا ہے وہ یہ عہدہ نہ لیں یا گھر رہیں۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے وی آئی پی موومنٹ کے دوران ٹریفک کو روکنے کی ممانعت بھی کی۔
نورعالم خان کا کہنا تھا ملک ڈوب رہا ہے جبکہ وی آئی پیز ہزاروں لیٹر مفت تیل اور موناٹائزڈ پالیسی انجوائے کر رہے ہیں۔انہوں نے ہدایت کی کہ تمام آئینی اداروں کے سربراہوں سمیت دیگر اعلیٰ افسران کو ریٹائرمنٹ پر ملنے والی مراعات سمیت تمام تفصیلات کمیٹی کو فراہم کی جائیں.