کراچی میں جاری پاکستان تھیٹر فیسٹیول میں پشتونوں کے ساتھ امتیازی سلوک کے خلاف احتجاج

ادبی، ثقافتی اور فلاحی نتظیم نوے ژوند اسلام آباد کے زیراہتمام کراچی آرٹس کونسل کی جانب سے پشتونوں کے ساتھ پاکستان تھیٹر فیسٹیول میں امتیازی سلوک کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیاگیا۔

نیشنل پریس کلب اسلام آباد کے سامنے ہونے والے احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے نوے ژوند کے چیئرمین نسیم مندوخیل نے کہا کہ ایک ماہ طویل آرٹ اور تھیٹر فیسٹیول میں میلے/فیسٹیول کا مقصد پاکستان کے زبانوں کی ثقافت کی ایک خوبصورت تصویر باقی دنیا کے سامنے پیش کرنا ہے.

انہوں‌ںے کہا کہ بدقسمتی سے کراچی آرٹس کونسل اور وزارت ثقافت و قومی ورثہ کے قائدین کو کروڑوں پشتون نظر آئے اور نہ ہی پشتونوں کی ثقافت نظر آئی یا پھر انہوں نے تعصب کا چشمہ پہنا ہے جس میں پشتون دکھائی نہیں دیتے جس کی وجہ سے اس ثقافتی تھیٹر فیسٹیول میں پشتونوں کو اپنے ساتھ شریک نہیں کیا

نسیم مندوخیل کا کہناتھاکہ دیگر زبانوں کی طرح پشتونوں کو بھی اس میلے میں شرکت کا پورا حق حاصل ہےاور یہی وجہ تھی کہ وہ پشتونوں کی خوبصورت ثقافت اور تھیٹر کو دنیا کو دکھانا نہیں چاہتے لیکن کہاوت ہے کہ سورج کو دو انگلیوں سے چھپایا نہیں جا سکتا۔

نوے ژوند کے جنرل سیکرٹری بخت بیدار ایڈوکیٹ نے مزید کہا کہ وہ پشتون فنکاروں کے ساتھ اس امتیازی سلوک کو بلکل نہیں مانتے اور اس مذموم فعل کی مذمت کرتے ہیں .

انہوں نے کہاکہ پاکستان کی دیگر زبانوں کا اس فیسٹیول میں شرکت کرنا حق ہے مگر پشتون اداکاروں کو بھی نمائندگی کرنے کا پورا حق حاصل ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ وفاقی وزیر ثقافت جمال شاہ کو اس لسانی تعصب پر کراچی آرٹس کونسل کے منتظمین خلاف دو وجوہات پر ایکشن لینا چاہیے کیونکہ ایک طرف وہ فنکار ہیں تو دوسری طرف پشتون ہیں۔

احتجاج میں نوے ژوند کابینہ اراکین جس میں وائس چیئرمین راج خان مروت، سیکریٹری خزانہ نجیب خٹک، خالد معراج خٹک، سہیل امجد، سیاب خان و دیگر نے شرکت کی.

انہوں نے کراچی آرٹس کونسل کے اس اقدام کی مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ پشتونوں کے ساتھ یہ امتیازی سلوک بند کیا جائے اور کہا کہ وہ تعصب پھیلانے والے لوگوں کے خلاف انکوائری کریں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ آئندہ کوئی پشتونوں کے خلاف ایسی حرکت نہیں کرے گا جس سے نفرتیں پیدا ہوتی ہیں اور پشتون اداکاروں کو ہر فورم پر ان کا حق دیا جائے۔