اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ڈیلی میل میں جھوٹی خبر شائع کرانا عمران نیازی کی سازش تھی، ان کی کوشش تھی پاکستان کو کوئی عالمی گرانٹ نہ ملے، دو سال کی تحقیقات میں کچھ ثابت نہ ہوا، دس سال گزر جائیں یا بیس سال سچ سامنے آکر رہتا ہے، عمران خان کا کام دن رات جھوٹ بولنا ہے، توشہ خانہ کی گھڑی بیچی اور رسید بھی جعلی بنوائی گئی، تالی ایک نہیں، دونوں ہاتھوں سے بجتی ہے، ہم قومی مفاد کی خاطر تمام اختلافات بھلا سکتے ہیں، وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی صدر سے ملاقات میری اجازت سے ہوئی، پاکستان کے لیے ایک کیا سو قدم بھی آگے بڑھا سکتے ہیں، پاکستان کے لئے اپنی انا کو مارنا ہوگا، جنرل (ر) باجوہ عمران خان کے محسن مگر پی ٹی آئی چیئرمین محسن کش ہیں، وہ ریٹائر ہوچکے، انہیں چین سے زندگی گزارنے دیں، امید ہے نئے آرمی چیف ادارے کو مضبوط کریں گے۔
اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے شہباز شریف کا کہنا تھا کہ آج کچھ معاملات پر گفتگو کرنا چاہتا ہوں، پچھلی حکومت نے نواز شریف اور ہمارے خاندان پر بے بنیاد الزامات لگائے، الزامات کا مقصد نواز شریف اور مجھے پارٹی کو بدنام کرنا تھا، اصل کیس پناما کا تھا اور سزا اقامہ میں ہوئی، پناما میں نواز شریف کا دور دور نام نہیں تھا، نواز شریف پر گند اچھالا گیا، جسٹس شوکت صدیقی کا بیان بھی سب کے سامنے ہے، دس یا بیس سال گزر جائیں سچ سامنے آکر رہتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جھوٹی بات چھپ نہیں سکتی، برطانیہ میں بھی انویسٹی گیشن ہوئی اللہ نے ہمیں عزت دی، ڈیلی میل کی خبر بھی سب کے سامنے ہے، عمران نیازی، شہزاد اکبر کی ہارٹ لیس اپروچ تھی، انہوں نے یہ نہیں سوچا کہ پاکستان کی بھی بدنامی ہوگی، ان کا مقصد شریف خاندان کو رسوا کرنا تھا، برطانیہ سے ملنے والی امداد کو شفاف طریقے سے خرچ کیا گیا۔
شہباز شریف نے کہا کہ برطانوی اخبار نے وضاحت دی کہ الزامات غلط ہیں، اس وضاحت کو 6 گھنٹے موخر کرایا گیا، پی ٹی آئی سوشل میڈیا نے بہت گالم گلوچ کیا، اس کے نتیجے میں پاکستان کی جگ ہنسائی ہوئی، ڈیلی میل کو قانون کے مطابق نوٹس دیا تھا، ڈیلی میل نے 3 سال لیت و لعل سے کام لیا پھر غیرمشروط معافی مانگی۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ 3 سال ڈیلی میل کو کس بات پر لگے؟ پہلے کہا گیا کورونا آگیا پھر کہا گیا ڈیوڈ روز چھٹی پر چلے گئے، ڈیلی میل نے بار بار کورونا کا بہانہ بنایا، برطانوی اخبار نے کہا ہم نے پاکستان جانا ہے، ڈیلی میل نے یہ مجھ سے نہیں 22 کروڑ عوام سے معافی مانگی۔
انہوں نے کہا کہ سعودی ولی عہد نے ایک خانہ کعبہ ماڈل والی گھڑی بنائی تھی، کعبہ کی حرمت کا بھی خیال نہیں کیا گیا، اس گھڑی کو بیچ کر گھٹیا حرکت کرکے پاکستان کی عزت کو نیلام کیا، اس بات کو کوئی جھٹلا نہیں سکتا، 2 ملین ڈالرمیں دکاندار نے گھڑی خریدی تھی، ایک وہ دکاندار بھی سامنے آگیا جس نے کہا یہ رسید جھوٹی ہے، انہوں نے فراڈ کیا، ایک شخص نے پاکستان کی معیشت، خارجی تعلقات کو برباد کیا، اس شخص نے دن رات جھوٹ بولا، ڈیلی میل نے آرٹیکل کو ہمیشہ سے ہٹا دیا ہے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوگیا، نواز شریف اور میرے خلاف بغض میں پاکستان کو بدنام کرنے کی کوئی کسر نہیں چھوڑی گئی، اللہ نے پاکستان پر کرم کیا، پاکستان کی عزت پر بہت بڑی کاری ضرب لگانے کی سازش کی گئی، فنانشل ٹائمز میں خبر لگی کہ شوکت خانم کے فنڈز کو سیاست پر خرچ کیا گیا، اس شخص نے مریم نواز کو والد کے سامنے گرفتار کروایا، مریم نواز کو بھی کلین چٹ مل گئی، اسی طرح زرداری کی بہن فریال کوعید کی رات کو گرفتار کرایا گیا، اس کی بہن مس ڈکلیئریشن کی مرتکب ہوئی اسے این آر او دلوایا، اس طرح انہوں نے پاکستان اور معیشت کو برباد کیا، جب ہم نے اقتدار سنبھالا تو معیشت ہچکولے لے رہی تھی۔
انہوں نے کہا کہ سچی بات بتاتا ہوں ہم نے آئی ایم ایف کے سامنے ایڑھیاں رگڑیں، آئی ایم ایف نے انگوٹھے لگوا کر پروگرام کو بحال کیا، پٹرول کی قیمتوں کوعمران خان نے مصنوعی طور پر روکا ہوا تھا آنے والی حکومت کے لیے عمران خان نے کانٹوں بھرا جال پھینکا، ہمیں سرمنڈواتے ہی اولے پڑے، مہنگائی کی وجہ سے اتحادی حکومت کو بڑی تکلیف ہوئی، ایک طرف ریاست، دوسری طرف سیاست تھی، ہم نے سیاست کو قربان کر کے ریاست کو بچایا، مہنگائی کا طوفان ہماری مجبوری تھی وسائل نہیں تھے، پاکستان کے موجودہ حالات کے سول اور مارشل لا ادوار سب ذمہ دار ہیں، جب قطر سے تین ڈالر پر گیس مل رہی تھی تب یہ لوگ ڈیلی میل کو پلندہ بھجوانے میں لگے تھے، سردیاں آچکیں ابھی متاثرین کے گھروں کو بنانا ہے، سمجھ نہیں آرہی کہ پیسے کہاں سے آئیں گے۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ان کیسز میں خود پراسیکویشن نے کہا کوئی ثبوت نہیں، سب جھوٹ اور فراڈ تھا، گزشتہ چار سال دن رات انتقامی کارروائیاں کی گئیں، کاش یہ آدھی قوت غریب عوام کو ریلیف دینے پر بھی لگا دیتے، ہم میں جتنی ہمت ہے ہیں ریلیف دینے کی کوشش کررہے ہیں، سیلاب کے دوران بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت 70 ارب دیئے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ہم نے 100 ارب کا کسان پیکج دیا، سیلاب متاثرین کی بحالی بہت بڑا چیلنج ہے، چاروں طرف ہمیں چیلنجز کا مقابلہ ہے، اللہ ہماری مدد کرے گا، ہر روز شوشہ چھوڑا جاتا ہے کہ پاکستان ڈیفالٹ کرے گا، انشا اللہ پاکستان ڈیفالٹ نہیں کرے گا، آپ چاہتے تھے کہ پاکستان سری لنکا بن جائے آپ کو شرم نہیں آتی، عمران نیازی نے سب بڑا 50 ارب کا فراڈ کیا، کابینہ کے سامنے بند لفافہ پیش کیا گیا، اس سے بڑا اور کیا فراڈ ہوسکتا ہے، خانہ کعبہ کے ماڈل والی گھڑی بیچ دی، اس سے بڑی اسلام کی تضحیک اور کیا ہوسکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ صدر مملکت نے اسحاق ڈار سے ملنے کی خواہش کا اظہار کیا تھا، وزیر خزانہ نے میری اجازت سے ملاقات کی، قوموں کی زندگی میں ایسے مواقع آتے ہیں، جب میں چارٹرآف اکانومی کی بات کرتا تھا تو مجھ پر این آر او کا الزام لگایا جاتا تھا، پاکستان کے 22 کروڑ عوام کے مفاد کو دیکھنا ہوگا۔
وزیراعظم نے مذاکرات کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ قومی مفاد کے لیے تمام اختلافات کو بھلا سکتے ہیں، پاکستان کی ترقی کے لیے اپنی انا کو مارنا ہوگا، یہ شخص فراڈیا، جھوٹا اور انا پرست ہے، ملک کی بقا و خوشحالی کے لیے ایک کیا سو قدم آگے بڑھا سکتے ہیں، تالی دونوں ہاتھوں سے بجتی ہے۔