زیر التوا نیب کیسز ایف آئی اے کو بھیج سکتے ہیں، نورعالم خان

چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی(پی اے سی) نورعالم خان نے کہا ہے کہ قومی احتساب بیورو (نیب) ڈیلیور کرنے میں ناکام ہوچکا ہے، اگر وہ کرپشن کے مقدمات کی پیروی کرنے سے گریز کر رہا ہے تو غبن کی گئی رقم برآمد کرنے کی ذمہ داری ایف آئی اے کو سونپی جائے گی۔

گزشتہ روز پی اے سی اجلاس چیئرمین نور عالم خان کی صدارت میں منعقد ہوا جہاں انہوں نے کہا کہ گزشتہ برس کے دوران متعدد کرپشن کیسز نیب کو بھیجے گئے تھے مگر ان میں سے کوئی بھی ایک کیس حتمی نتائج تک نہیں پہنچا۔

رکن قومی اسمبلی نور عالم خان نے کہا کہ غبن کی گئی رقوم برآمد کرنے کے بجائے نیب وزرائے اعظم، وزرا اور بیوروکریٹس کو سہولیات فراہم کر رہا ہے۔

چیئرمین نور عالم خان نے کہا کہ نیب ڈیلیور کرنے میں ناکام ہوچکا ہے۔

بعدازں پی اے سی چیئرمین نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ کرپٹ عناصر سے غبن کی گئی رقوم برآمد کرنے کے عمل کو تیز کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ 15 لاکھ روپے ماہانہ تنخواہ کے ساتھ ساتھ مراعتین اور مفت ایندھن لینے والے نیب کے سینیئر افسران گزشتہ ایک دہائی سے انکوائریز مکمل کرنے میں ناکام رہے ہیں۔

نور عالم خان نے کہا کہ پاکستان کے لوگ یہ جاننا چاہتے ہیں کہ آخر نیب کس کو سہولت فراہم کر رہا ہے۔

کمیٹی اراکین نے نیب کی طرف سے کی جانے والی تحقیقات اور انکوائریز کا مکمل رکارڈ اور تفصیلات فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

کمیٹی اراکین نے کہا کہ نیب کی کارکردگی خراب رہی ہے اور وہ صرف خوف پھیلانے کے لیے استعمال ہو رہا ہے۔

چیئرمین نور عالم خان متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ مقرر وقت میں کیسز مکمل کیے جائیں۔

نیب کی طرف سے فراہم کی گئی فہرست کے مطابق بیورو کے پاس زیر التوا انکوائریوں میں ایڈن ہاؤسنگ سوسائٹی کی انتظامیہ کے ساتھ پلی بارگین کی تفصیلات، آج تک سزا یافتہ یا بری ہونے والے ملازمین کی فہرست، نیب ٹرانسپورٹ پول میں گاڑیوں کی فہرست، خیبرپختونخوا میں پائیدار ترقیاتی اہداف کے پروگرام کے فنڈ کے استعمال میں غبن کی تفصیلات، بینک آف خیبر میں غبن اور محکمہ صحت خیبرپختونخوا میں ڈھائی ارب روپے کی بدعنوانی کی تفصیلات کا ذکر شامل ہے۔