پاکستان میں میڈیا کے حقوق کے لیے سرگرم تنظیم فریڈم نیٹ ورک کے مطابق پاکستان قانون سازی کے باوجود صحافیوں کے خلاف بڑھتے ہوئے جرائم کو روکنے میں ناکام رہاہے.
فریڈم نیٹ ورک نے 2 نومبر کو صحافیوں کے خلاف جرائم کیلئے استثنیٰ کے خاتمے کے عالمی دن سے قبل” ایک قدم آگے، دو قدم پیچھے — پاکستان صحافیوں کے تحفظ کے حوالے سے قانون سازی کرتا ہے لیکن پھر بھی انہیں تحفظ فراہم کرنے میں ناکام رہتا ہے” کے عنوان سے اپنی رپورٹ جاری کردی.
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان صحافیوں کے تحفظ سے متعلق قانون سازی کرنے والا واحد ملک ہے لیکن اس کے باوجود پاکستانی ریاست صحافیوں کے خلاف جرائم کو روکنے کے لیے اس قانونی سازی کو استعمال کرنے میں ناکام رہی ہے۔
رپورٹ کے مطابق گزشتہ 2 برسں میں پاکستان میں صحافیوں کے اغوا، تشدد، بغاوت کے غیر ثابت شدہ الزامات میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا ہے۔
عالمی تنظیم نے رپورٹ میں مزید کہا کہ پاکستان میں صحافیوں کے خلاف جرائم کے سب سے زیادہ واقعات اسلام آباد اور سندھ میں پیش آئے ہیں۔
فریڈم نیٹ ورک کے اعدادوشمار کے مطابق اگست 2021 سے لیکر اگست 2023 تک ملک میں صحافیوں پر تشدد کے کل 286 کیسز ر رونما ہوئے ہیں.
رپورٹ کے مطابق صحافیوںپر تشدد کے واقعات میں وفاقی دارلحکومت اسلام آباد سرفہرست ہے جہاں 96 کیسز رپورٹ کئے گئے. صحافیوں کے دوسرا بدترین خطہ صوبہ سندھ ثابت ہوا ہے جہاں صحافیوںپر تشدد کے 56 کیسز سامنے آئے ہیں.
رپورٹ کے مطابق گذشتہ دوسال کے دوران ملک بھر میں 11 صحافی قتل کئے گئے یا وہ اپنی پیشہ واران زامہ داریوں کی ادائیگی کے دوران اپنی جانیں گنوا بیٹھے .