غیر سرکاری تنظیم ساحل نے انکشاف کیا ہے کہ سال 2023ء کے دوران ملک میں روزانہ کی بنیاد پر 11 بچوں کے ساتھ زیادتی کی گئی۔
ساحل کے جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سال 2023ء میں اسلام آباد ، آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان سمیت چاروں صوبوں سے مجموعی طور پر 4213 بچوں سے زیادتی کے واقعات رپورٹ ہوئے.
مذکورہ کیسز میں بچوں کے جنسی استحصال کے رپورٹ شدہ کیسز، اغوا کے کیسز، لاپتا بچوں کے کیسز اور بچوں کی شادیوں کے کیسز شامل ہیں۔
رپورٹ کے مطابق اعداد و شمار کی صنفی تقسیم کے تجزیے سے پتا چلتا ہے کہ بچوں کے ساتھ زیادتی کے کل رپورٹ کیے گئے واقعات میں سے 2251 متاثرین لڑکیاں اور 1962 لڑکے تھے۔
رپورٹ کی گئی عمر سے پتا چلتا ہے کہ 6سے15 سال کی عمر کے گروپ میں بچوں کو زیادتی کا سب سے زیادہ خطرہ ہوتا ہےجس میں لڑکیوں کی نسبت زیادہ لڑکے رپورٹ کیے گئے تھے مزید یہ کہ 5 سال تک کے بچوں کو بھی جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔
کل 4213 کیسز میں سے 75 فیصد کیسز پنجاب، 13 سندھ ، 7 اسلام آباد ، 3 خیبرپختونخوا اور 2 فیصد کیسز بلوچستان، آزاد جموں و کشمیراور گلگت بلتستان سے رپورٹ ہوئے۔
رپورٹ کے مطابق صرف بچوں کے جنسی استحصال کے کیس 2021 تھے جس میں دونوں جنس کو یکساں طور پر نشانہ بنایا گیا۔
جنسی زیادتی کے بعد قتل کے کل 61 واقعات اور اغوا کے 1833 واقعات رپورٹ ہوئے، لاپتا بچوں کی تعداد 330 تھی اور بچوں کی شادیوں کی تعداد 29 تھی جن میں لڑکیوں کے 27 اور لڑکوں کے 2 واقعات شامل تھے۔