شمالی وزیرستان ،اتمانزئی قومی جرگہ اور حکومت کے درمیان مذاکرات کا آغاز

(زاہد وزیر)
ڈپٹی کمشنر شمالی وزیرستان ریحان گل خٹک نے اسسٹنٹ کمشنر میران شاہ اور اسسٹنٹ کمشنر رزمک کے ہمراہ تحصیل رزمک میں قبائلی مشر ملک اکرم خان کے گھر پر اتمانزئی جرگہ کے عمائدین کے ساتھ مذاکرات کئے۔

ڈپٹی کمشنر نے بتایا کہ مذاکرات کا باقاعدہ آغاز ہوچکا ہے اور اس ضمن میں مزید نشستیں بھی ہوں گی۔

اتمانزئی مشران کا کہنا تھا کہ ہم نے ڈپٹی کمشنر کے سامنے اپنا موقف پیش کردیا اور انہیں صاف صاف بتا دیا کہ ہمیں ہرصورت مستقل گارنٹڈ اور پائیدار امن چاہیئے جو آئین اور قانون کے تحت ریاست کی ذمہ داری ہے۔

ریحان گل خٹک نے مذاکرات کے دوران کہا کہ امن سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے، عوام ، ملک ومشران ، علماءاورسول انتظامیہ ان سب کے تعاون کے بغیر مکمل امن ممکن نہیں ۔

ڈپٹی کمشنر نے تمام مشران سے گزارش کی کہ پائیدار امن کیلئے اپنے اپنے علاقوں سے سہولت کاری کا خاتمہ کریں اور امن قائم کرنے میں ریاست کا ساتھ دیں۔

انہوں نے کہاکہ کسی کو بھی قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ تما م بات چیت ملک کے قانون اور آئین کےضابطے میں رہ کر ہوگی۔ ریاست کے اندر ریاست قائم کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

ڈپٹی کمشنر کا کہنا تھاکہ ریاست کے دو قوانین نہیں ہو سکتے ۔ رواج کا ہم احترام کرتے ہیں مگر ریاست کا قانون سب پر لاگو ہوتا ہے۔ جو حالات بنائے جا رہے ہیں ان کا مقصد صرف اور صرف شمالی وزیرستان کو پسماندہ کرنا ہے۔ مسائل کا حل دھرنوں کی بجائے حکومت اور فوج کو اعتماد میں لے کر بات چیت کرنے میں ہے۔

واضح رہے کہ اتمانزئی جرگہ نےعلاقے میں بدامنی اور ٹارگٹ کلنگ کے خلاف احتجاجی شروع کیا ہے جس کے پہلے مرحلے میں علاقے میں پولیو کا بائیکاٹ کیا گیا اور پھریوم آزادی کے روز ضلع بھر میں یوم سیاہ مناتے ہوئے راستوں اور بازروں میں کالے جنڈے لگا لئے تھے۔جشن آزادی کے پروگراموں میں شرکت کرنے والے افرادپر جرمانہ عائد کرنے کا اعلان کیا تھا ۔