نیشنل ڈیموکریٹک موومنٹ(این ڈی ایم) کے چیئرمین اور شمالی وزیرستان سے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 40 کے امیدوار محسن داوڑ نے دعویٰ کیا ہے کہ مسلح طالبان نےان کے حلقے میں خواتین کے تین پولنگ اسٹیشنز کا کنٹرول سنبھال لیا ہے۔
محسن داوڑ نے الیکشن کمیشن سے درخواست کی ہے کہ وہ اس حلقے میں قائم خواتین کے تین پولنگ سٹیشنز پر طالبان کے مبینہ قبضے اور ووٹرز کو دھمکیاں دینے کے معاملے کا نوٹس لے۔
داوڑ نےٹویٹر پر چیف الیکشن کمیشن کو لکھا گیا ایک خط شائع کیا ہے جس میں انہوں نے لکھا ہے کہ طالبان مقامی لوگوں اور انتخابی اہلکاروں کو انتخابی عمل سے دور رہنے کی دھمکیاں دے رہے ہیں۔
خط میں محسن داوڑ نےمذید لکھا ہے کہ طالبان نے علاقے کے پولنگ سٹیشنوں پر قبضہ کر لیا ہے،میں نے پہلے ہی ڈسٹرکٹ ریٹرننگ آفیسر کو خط لکھا ہےاور مذکورہ علاقے کی سیکیورٹی کے بارے میں اپنی تشویش کا اظہار کیا لیکن میرے خط کو نظر انداز کر دیا گیا۔
چیئرمین این ڈی ایم کے بقول چار میں سے تین پولنگ اسٹیشنز وریشم جان کوٹ، تپی اور اول خان کوٹ پر طالبان نے قبضہ کر لیا تھا اور یہ تمام پولنگ اسٹیشن سرکاری اسکولوں میں ہیں۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ابھی تک محسن داوڑ کے خدشات اور طالبان کی جانب سے شمالی وزیرستان میں خواتین کے ووٹنگ مراکز پر قبضے کے بارے میں کچھ نہیں کہا اور نہ ہی طالبان کے کسی گروپ نے اس بارے میں کچھ کہا ہے۔
تحریک طالبان پاکستان نے 25 جنوری کو کہا تھا کہ وہ انتخابی مہم کے دوران جلسوں اور امیدواروں پر حملہ نہیں کریں گے۔
محسن داوڑ کا کہنا ہے کہ 8 فروری کی صبح جب ان کی خواتین پولنگ ایجنٹ خواتین کے پولنگ سٹیشن پر پہنچیں تو وہاں دھماکہ ہوا تاہم انہیں کوئی نقصان نہیں پہنچا اور وہ علاقہ چھوڑنے پر مجبور ہو گئی۔
داوڑ کا کہنا ہے کہ اس نے اس واقعے کے خلاف پولیس کو درخواست بھی دی ہے۔
شمالی وزیرستان میں گزشتہ دو برسوں سے بدامنی کے واقعات کی خبریں آرہی ہیں اور حال ہی میں انتخابی مہم کے دوران بھی بدامنی کے واقعات سامنے آئے۔
رواں سال کے آغاز میں شمالی وزیرستان کے اسی علاقے میں تپی میں محسن داوڑ پر بھی مسلح افراد نے حملہ کیا تھا جس میں انہیں کوئی نقصان نہیں پہنچا تھا۔
11 جنوری کو حلقہ پی کے 104 سے صوبائی صوبائی اسمبلی کے آزاد امیدوار اور قبائلی رہنما ملک کلیم اللہ داوڑ کو نامعلوم افراد نے اسی تاپی کے علاقے میں فائرنگ کرکے دو ساتھیوں سمیت قتل کردیا تھا ۔