رشتہ داروں، ارب پتی افراد اور صنعت کاروں پر مشتمل خیبر پختونخوا کے 15 رکنی صوبائی کابینہ میں قبائلی اضلاع جنوبی اور شمالی وزیرستان سے کسی کو بھی شامل نہیں کیا گیاہے۔
دستیاب معلومات کے مطابق صوبائی کابینہ کے انتخاب میں تحریک انصاف کو نظر انداز کیا گیا ہے،کابینہ میں کاروباری حضرات کے علاوہ پی ٹی ایم اور خصوصی طور جمعیت علمااسلام کو زیادہ وزارتیں دی گئی ہیں،اس کے علاوہ عوامی نیشنل پارٹی، مسلم لیگ ن،پاکستان پیپلزپارٹی اور قومی وطن پارٹی سے تعلق رکھنے والے سیاستدان بھی نگران کابینہ شامل کئے گئے ہیں۔
نگران کابینہ میں اپریشنز سے متاثرہ اور بد امنی کی لپٹ میں آنے والے اضلاع جنوبی وزیرستان اور شمالی وزیرستان کو نمائندگی نہیں دی گئی ہےجس پر سوشل میڈیا پر قبائلی علاقوں سےتعلق رکھنے والے سیاستدان اور سماجی کارکنان کی طرف سے سخت تشویش کا اظہار کیاگیا ہے۔
کابینہ میں شامل افراد میں سید مسعود شاہ کا تعلق ضلع ملاکنڈ سے ہے ارب پتی ہونے کے ساتھ ساتھ سابق انسپکٹر جنرل آف پولیس بھی رہ چکے ہیں۔ سید مسعود شاہ کی صاحبزادی نگران وزیر اعلیٰ اعظم خان کی بہو ہے
غفران اللہ کا تعلق صوابی سے ہے۔ ارب پتی غفران اللہ ماضی میں قومی وطن پارٹی کے ٹکٹ پر سینیٹر رہ چکے ہیں اور کراچی میں بڑی کاروباری شخصیت ہیں۔ سابق گورنر و وزیر اعلیٰ مہتاب احمد خان کے صاحبزادے سردار شمعون یار کی اہلیہ نگران وزیر غفران اللہ کی صاحبزادی ہے۔
ارب پتی تاج محمد آفریدی کا تعلق قبائلی ضلع خیبر سے ہے جو سابق سینیٹر بھی رہ چکے ہیں، وہ سابق رکن قومی اسمبلی الحاج شاہ جی گل آفریدی کے بھائی ہیں جنہوں نے تحریک اصلاحات پاکستان کے نام سے سیاسی جماعت بھی بنائی ہے۔
نوشہرہ سے تعلق رکھنے والے شاہد خان خٹک کی سیاسی وابستگی عوامی نیشنل پارٹی سے ہے۔
محمد علی شاہ سابق ضلع ناظم سوات رہ چکے ہیں جن کی سیاسی وابستگی مسلم لیگ(ن) سے ہے ن لیگ کے صوبائی صدر و وفاقی مشیر امیر مقام کے انتہائی قریب سمجھے جاتے ہیں۔
عوامی نیشنل پارٹی سے تعلق رکھنے والے عدنان جلیل پشاور سے تعلق رکھتے ہیں جو سابق سینیٹر حاجی عدیل کے صاحبزادے ہیں۔
ڈیرہ اسماعیل خان سے تعلق رکھنے والے عبد الحلیم قصوریہ ن لیگ کی ٹکٹ پر رکن صوبائی اسمبلی منتخب ہوئے تھے جنہوں نے بعد میں جمعیت علمائے اسلام میں شمولیت اختیار کی۔ ڈیرہ اسماعیل خان کے مالدار ترین شخصیات میں ہیں
بنوں سے تعلق رکھنے والے سابق وزیر اعلیٰ و اپوزیشن لیڈر اکرم خان درانی کے قریب ساول نذیر کو بھی کابینہ میں شامل کیا گیا ہے۔
حامد شاہ کی سیاسی وابستگی جمعیت علمائے اسلام سے ہے جو سابق رکن صوبائی اسمبلی رہ چکے ہیں جن کا تعلق بنوں سے ہے۔
بٹگرام سے تعلق رکھنے والے سابق تحصیل نائب ناظم بخت نواز بھی کابینہ میں شامل ہے جن کی سیاسی وابستگی جمعیت علمائے اسلام سے ہے۔
ملک خوشدل خان کا تعلق نوشہرہ کے علاقہ اکبر پورہ سے ہے جو وزارت داخلہ میں ملازمت کر چکے ہیں اور جن کی سیاسی وابستگی پیپلز پارٹی کیساتھ بتائی جارہی ہے۔
ارشاد قیصر پشاور ہائیکورٹ کی جسٹس اور خیبر پختونخوا سے الیکشن کمیشن کی ممبر رہ چکی ہیں۔
مردان سے تعلق رکھنے والے فضل الٰہی بھی صنعتکار ہیں جو گورنر غلام علی کے گروپ کا ہے۔
دیر اپر سے تعلق رکھنے والے شفیع اللہ بھی نگران کابینہ میں شامل ہیں جو پیپلز پارٹی کے صوبائی صدر نجم الدین خان کے قریبی رشتہ دار ہیں۔