ملا عمر کے ساتھی بشیر نور زئی کو امریکی انجینئرکے بدلے امریکی جیل سے رہا ہوگئے ہیں ۔
افغانستان کے وزیر خارجہ امیرخان متقی نے کہا ہے کہ امریکی جیل میں ہیروئین اسمگلنگ کے الزام میں 17 سال سے قید اپنے ساتھی کی رہائی کے بدلے 2020 سے افغانستان میں قید امریکی شہری کو رہا کردیا ہے۔
وزیر خارجہ امیر خان متقی نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ طویل مذاکرات کے بعد امریکی شہری مارک فریرچس کو کابل ایئر پورٹ پر امریکی وفد کے حوالے کیا گیا جبکہ انہوں نے بشیر نورزئی کو ہمارے حوالے کیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق امارت اسلامیہ افغانستان نے نورزئی کا ہیرو کی طرح دھوم دھام سے استقبال کیا،ان کا استقبال نقاب پوش طالبان سپاہیوں نے کیا جو پھولوں کے ہار لے کر آئے تھے۔
بشیر نورزئی نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ اگر افغانستان نے مضبوط ارادرہ ظاہر نہیں کیا ہوتا تو آج میں یہاں پر نہیں ہوتا۔ان کا کہنا تھا کہ میری امریکی شہری کے بدلے رہائی سے افغانستان اور امریکا کے درمیان امن کو فروغ ملے گا۔
طالبان کے ساتھ منسلک بشیر نورزئی ایک عسکری کمانڈر ہے، انہیں ہیروئین اسمگلنگ کے الزام میں عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی، وہ 17 برس جیل میں قید کاٹ چکے ہیں۔
انہوں نے ایک بار افغانستان پر سوویت قبضے کے خلاف امریکا کے حمایت یافتہ مجاہدین فورسز کے ہمراہ جنگ لڑی تھی، ان کا شمار طالبان کے بانی ملا عمر کے قریبی ساتھی میں ہوتا تھا۔
طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ نورزئی کوئی سرکاری عہدہ نہیں رکھتے تھے، انہوں نے 1990 کی دہائی میں طالبان کو ہتھیاروں سمیت مضبوط مدد فراہم کی تھی۔