بلوچستان کےضلع خضدار کے علاقے وڈھ میں مینگل قبیلے کے دو دھڑوں نےسابق وزیر اعلیٰ محمد اسلم رئیسانی کی ثالثی قبول کرتے ہوئے جنگ بندی کا اعلان کردیا ہے.
سابق وزیر اعلیٰ جمعہ کے روز اپنے بھائی نوابزادہ حاجی لشکری رئیسانی ، ارباب کاسی ، نوابزادہ پیرہ رئیس ریئسانی ، حاجی محمد انور شاہوانی ، اور اسماعیل گجر سمیت دونوںگروپوںمیں ثالثی کا کردار ادا کرنے کے لیے ضلع خضدار کی تحصیل وڈھ پہنچے تھےجہاں انہوں نے مقامی انتظامیہ اور قبائلی عمائدین سے ملاقات کی تھی۔
ہفتہ کے روز سابق وزیر اعلیٰ اسلم ریئسانی نے وفد کے ہمراہ قبائلی عمائدین سے ملاقات اور بات چیت کا دوسرا دور شروع کیاجس میں دونوں قبائل کی جانب سے نواب محمد اسلم رئیسانی کی ثالثی کو قبو ل کر لیا۔
تحصیل خضدار میں ہونے والے ان مذاکرات کے بعد وڈھ میں دونوں فریقوں کی طرف اعتماد ملنے پر نواب اسلم رئیسانی نے حاصل اختیار ات کو استعمال کرتے ہوئے دونوں فریقین کے درمیان جنگ بندی کا اعلان کیا۔ جنگ بندی کے اعلان کے مطابق دونوں طرف کے مورچے برقرار رہیں گے تاہم کوئی بھی فائر نہیں کرے گا۔
نواب اسلم رئیسانی نے غلام سرور موسیانی کی سربراہی میں ایک کمیٹی بھی قائم کی، کمیٹی میں فریقین کے 2،دو نمائندے شامل ہوں گے۔دونوں فریقین کے نمائندے غیر متنازع شخصیت کے مالک ہوں گے۔
نواب اسلم رئیسانی نے ہفتے کے روز پہلے سردار اسد سے ملاقات کی جب کہ دوسرے مرحلے میں میر شفیق الرحمان مینگل سے ملاقات کی۔ بعد میں مذاکراتی و ثالثی وفد نے ایک بار پھر سردار اسد سے ملاقات کی اور جنگ بندی کے اعلان کے ساتھ دعائے خیر کی گئی۔
گزشتہ روز 24 گھنٹے کے لیے جنگ بندی کی گئی تھی آج ہفتہ کے روز غیر معینہ مدت کے لیے جنگ بندی کی گئی ہے ۔
واضح رہے کہ صوبائی دارالحکومت کوئٹہ سے 370 کلو میٹر کی مسافت پر واقع ضلع خضدار کی تحصیل وڈھ میں مینگل قبیلے کے 2 دھڑے آمنے سامنے آگئے اور معاملہ جھڑپوں تک پہنچ گیا۔