اسلام آباد،عمران خان کی 7 مقدمات میں حفاظتی ضمانت منظور، 2 میں 9 مئی تک توسیع

اسلام آباد ہائی کورٹ نے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کی 7 مقدمات میں درخواستوں پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے 10 روز کی حفاظتی ضمانت منظور جبکہ دو دیگر مقدمات میں عبوری ضمانت میں 9 مئی تک توسیع کردی۔

چیف جسٹس عامرفاروق کی زیرسربراہی دورکنی بینچ نے سماعت کی جہاں عمران خان لیگل ٹیم کے ہمراہ پیش ہوئے۔

تحریک انصاف کے رہنما اسد عمر، شاہ محمود قریشی، فواد چوہدری، سیف اللہ نیازی، علی محمد خان، علی نواز اعوان، بابر اعوان، عامر کیانی، ملائکہ بخاری عمران اسماعیل بھی کمرہ عدالت میں پیش ہوئے۔

عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ آج باہر سیکشن 154 کا بیہیمانہ استعمال کیا جارہا ہے، ہمیں آج کچھ برا ہونے کا گمان ہورہا ہے، ہمارے علم میں جتنے مقدمات ہیں سب میں ضمانت کی درخواست دے چکے ہیں، اگر کوئی خفیہ ایف آئی آر ہے تو اس سے متعلق جاننا ہمارا حق ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج دن تک 140 کیسز درج ہو چکے ہیں، پٹیشنر کے علم کے مطابق ابھی تک تمام کیسز میں ضمانت لی جن کا علم ہے، جن سات کیسز میں پیش ہو رہے ہیں جن میں براہ راست ہائی کورٹ نہیں آنا چاہتے تھے، جوڈیشل کمپلیکس ضمانت لینے گئے تھے مگر امن و عامہ کی صورتحال پیدا ہوئی، اس کے بعد مزید کیسز درج کر لیے گئے اور ان میں ضمانت کے لیے بھی عدالت آئے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہم نے آبزرویشن دی تھی کہ ہم آپ کو حفاظتی ضمانت دیتے ہیں، آپ متعلقہ عدالت چلے جائیں، آپ اب تک شامل تفتیش بھی نہیں ہوئے، ہم نے پہلی سماعت سے آپ کو باور کرایا ہوا تھا کہ آپ کو حفاظتی ضمانت دیں گے۔

سلمان صفدر نے کہا کہ 7 مختلف مقدموں میں 7 مختلف تفتیشی افسران کے پاس 7 مختلف تاریخوں پر ہم کیسے پیش ہوں؟ تفتیش جوائن کرنے کا کوئی دن مقرر کر دیں۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آپ آج اسلام آباد میں موجود ہیں نا؟ تفتیشی بھی سارے موجود ہیں، ان کو بیان ریکارڈ کرا دیں۔

دوران سماعت فواد چوہدری نے کہا کہ یہ حکومت نے جو انتظامات کیے ہیں یہ سکیورٹی کے لیے کم اور ڈرانے کے لیے زیادہ ہیں، عمران خان سابق وزیر اعظم ہیں، ان کی گاڑی اندر نہیں آنے دی گئی۔

فواد چوہدری کے بولنے پر چیف جسٹس عامر فاروق نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم آپ کو ریلیف دے رہے ہیں آپ نہیں لینا چاہتے تو ایسا ہی صحیح، اب ہم آرڈر پاس کریں گے۔

عدالت نے عمران خان کے خلاف 7 مقدمات میں ضمانت کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا جبکہ اقدام قتل اور بغاوت کے 2 مقدمات میں عبوری ضمانت میں آئندہ ہفتے منگل تک توسیع کردی۔

کمرہ عدالت میں عمران خان نے صحافیوں سے غیررسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دوستی سب سے چاہتے ہیں کسی سے غلامی نہیں چاہتے، امریکا کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتے ہیں غلامی نہیں چاہتے، ہم نے بھارت کے ساتھ کیوں تعلقات کیوں توڑے تھے، اس کا مطلب ہے 5 اگست کو جو ہوا اس کو انہوں تسلیم کر لیا۔

اس دوارن ایک صحافی نے سوال کیا کہ امریکیوں کے ساتھ میٹنگز ہو رہی ہیں، جواب میں عمران خان نے کہا کہ 27 سال ہو گئے، ہم ہر ملک سے اچھے تعلقات چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ لاہور ہائی کورٹ میں پانچ رکنی بینچ جو نام بتایا ہے جس سے جان کو خطرہ ہے، اس کا نام لوں گا تو وہ آپ کو اخبار نام نہیں چھاپے گا، اسی لیے میں اس کو ڈرٹی ہیری کہتا ہوں، کیئر ٹیکر گورنمنٹ وہ چلا رہا ہے۔