جنوبی وزیرستان لوئر اور باجوڑ میں قصابوں کا احتجاج

جنوبی وزیرستان لوئر اور باجوڑ میں انتظامیہ کی جانب سے گوشت کے نرخ کم رکھنے کے خلاف قصابو ں نے احتجاجا کام بند کردیا ہے۔

جنو بی وزیرستان میں انتظامیہ نے بڑے گوشت کی قیمت 800 روپے جبکہ باجوڑ میں 700 مقرر کی ہے۔

جنوبی وزیرستان لوئر کےوانا رستم بازار میں قصابوں نے گوشت کی قیمت کم مقرر ہونے کی وجہ سےگوشت کی خرید وفروخت بند کرکے دکانوں کو تالے لگا دیئے ہیں۔

قصاب ظاہرخان اور قصاب عسکر افغانی نے مقامی میڈیا کو بتایاکہ ہم نے احتجاج نہیں کیا ہے، کیونکہ ہم بھی غریب لوگ ہیں حکومتی نرخناموں کو خیرمقدم کرتے ہیں لیکن ہمیں 800 روپے فی کلو کےحساب گوشت فروخت کرنے میں نقصان ہورہاہے، اس لئے 27 کے قریب قصابوں نے اپنی دکانوں کو تالے لگا کر بند کردئیے کیونکہ قصائی حضرات مذید نقصان برداشت نہیں کرسکتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ہمسایہ ملک افغانستان کو روزانہ کی بنیاد پر 500 سے زائد جانور براستہ چمن اور سپین بولدک سمگل ہو رہے ہیں حکومت کو چاہیئے کہ اس پر پابندی لگا لیں جس کی وجہ سے پاکستان میں بڑے گوشت کی قیمتیں کم ہوجائیں گی۔

انھوں نے مذید کہاکہ وانا بازار میں صرف گوشت کی قیمت نہیں بڑھی ہے بلکہ دوسری اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ کیا گیا ہے لیکن مجال ہے کہ حکومت اس پر توجہ دیں۔

دوسری جانب باجوڑ میں ضلعی انتظامیہ نے بڑے گوشت کی قیمت 700 روپے مقرر کی ہے جبکہ قصائی پچھلے ایک مہینے سے اسے 800 روپے میں فروخت کر رہے ہیں۔

ضلعی انتظامیہ کے اس نئے نرخنامے کے خلاف قصاب یونین نے پچھلے تین دنوں سے باجوڑ کے تمام بڑے تجارتی مراکز میں ہڑتال کر رکھی ہے جس کی وجہ سے نہ صرف مرغیوں کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے بلکہ بلیک میں 1000 روپے کلو تک گوشت فروخت ہو رہا ہے۔ قصاب یونین کا مطالبہ ہے کہ ضلعی انتظامیہ کم از کم قیمت 800 روپے مقرر کریں۔

عنایت کلی بازار کے قصاب یونین کے صدر سید حکیم جان نے بتایا کہ ہم رمضان سے پہلے 800 روپے کلو کے حساب سے بڑا گوشت فروخت کرتے تھے لیکن رمضان آتے ہی ڈپٹی کمشنر باجوڑ نے ہماری بات سنے بغیر نیا نرخنامہ جاری کیا جس میں فی کلو 700 روپے لکھا گیا ہے۔

انہوں نے کہاکہ انتظامیہ نے بازاروں میں سرکاری نرخنامے آویزاں کیے ہے جس سے عوام اور قصابوں کے درمیان فاصلے بڑھ گئے ہیں۔ ہم خیبرپختونخوا کے مختلف اضلاع سے مال مانگواتے ہیں جس پر خرچہ آتا ہے لیکن ضلعی انتظامیہ نے اس کو نظرانداز کیا ہے۔

سید حکیم جان کا کہنا ہے کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ سرکاری نرخ 800 روپے مقرر کیا جائے اگر کوئی اس سے زیادہ نرخ پر فروخت کر رہا ہے تو آپ اس کو جرمانہ کریں۔

انہوں نے ضلعی انتظامیہ پر الزام عائد کیا کہ وہ ہم پر بے جاں جرمانے لگاتے ہیں، ہم نے اسسٹنٹ کمشنر خار محیب اللہ سے مذاکرات کیے جس میں سرکاری نرخ 750 روپے مقرر کرنے کے حوالے سے بات ہوئی لیکن ہماری یونین اس کو ماننے کے لیے تیار نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہمارا مطالبہ نہیں مانا گیا تو ہم اپنی ہڑتال مجبوراً جاری رکھیں گے۔