پاکستان میں موبائل فون بنانے والی 30 کمپنیاں بند ، 25 ہزار افراد بے روزگار ہوگئے

پاکستان میں موبائل مینوفیکچرنگ کمپنیوں کی ایسوسی ایشن کے مطابق درآمدات پر پابندی اور خام مال کی کمی کے باعث 30 ملکی اور غیرملکی موبائل مینوفیکچرنگ کمپنیاں بند اور 25 ہزار کارکن بے روزگار ہو گئے ہیں۔

یونین کا کہنا ہے کہ پاکستانی روپے کی قدر میں کمی کے باعث ملک میں موبائل فونز کی تعداد میں کمی آئی ہے اور ان کی قیمتوں میں 15 سے 45 فیصد تک اضافہ ہوا ہے جس سے روزگار پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔

خیبرپختونخوا موبائل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے سربراہ ملک ثناء اللہ نےامریکی نشریاتی ادارے کو بتایا کہ”پچھلے سال کے دسمبر سے، خام مال اور درآمدات پر پابندی لگا دی گئی ہے، مارکیٹ میں موبائل فونز کم ہو گئے ہیں، قیمتیں دوگنی ہو گئی ہیں، روپے کے مقابلے ڈالر کی قیمت میں اضافہ ہوا ہے، اور کرنسی پر دباؤ بھی زیادہ ہے، اور بازار کے دکاندار اپنے کاروبار چھوڑ چکے ہیں۔

ایسوسی ایشن کے مطابق گزشتہ حکومت نے 2020 میں ملکی اور غیر ملکی موبائل فون کمپنیوں کو پاکستان میں موبائل فونز اسمبل کرنے کی اجازت دی تھی اور انہیں ٹیکس میں رعایت دی تھی تاہم اب موبائل فون کمپنیوں کی بندش سے کاروبار بھی شدید متاثر ہو رہے ہیں۔

پاکستان میں زرمبادلہ کی کمی کے باعث سٹیٹ بنک آف پاکستان گزشتہ سال مئی میں آمدن کے لیے لیٹر آف گارنٹی پر پابندی لگانے والا تھا لیکن پھر ستمبر میں بنیادی ضروریات کے لیے اس پالیسی میں نرمی کر دی گئی۔

اس کے علاوہ لیٹر آف کریڈٹ یا ایل سی کھولنے پر دسمبر سے پابندی عائد ہے جس کی وجہ سے پاکستان کی مقامی صنعت بھی بحران کا شکار ہے۔