ایمان مزاری کی ضمانت منظور، علی وزیر جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل روانہ

اسلام آباد : عدالت نے کارِسرکارمیں مداخلت اور سرکاری املاک کونقصان پہنچانےکےمقدمے میں ایمان مزاری کی ضمانت منظور کرلی جب کہ علی وزیر کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل بھیج دیا۔

جوڈیشل مجسٹریٹ نے ایمان مزاری اور علی وزیرکے خلاف تھانہ ترنول میں درج مقدمے کی سماعت کی جس میں عدالت نے ایمان مزاری کی درخواست ضمانت پر سماعت کی۔

پولیس نے علی وزیر کو 2 روزہ جسمانی ریمانڈ کے بعد عدالت میں پیش کیا جب کہ دوران سماعت پراسیکیوٹر عاطف الرحمان نے علی وزیرکے مزیدجسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔

پراسیکیوٹر نے کہا کہ علی وزیرپولیس کے ساتھ تفتیش کے معاملے پرتعاون نہیں کررہے، جلسے میں مختلف سرکاری املاک کی توڑپھوڑبھی کی گئی، علی وزیر سے چند ثبوت برآمد بھی ہوئے ہیں۔

اس دوران علی وزیرکے وکیل عطااللہ کنڈی نے جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ علی وزیرکے خلاف درج مقدمے میں3 ناقابلِ ضمانت دفعات ہیں، دیگر قابلِ ضمانت ہیں، ریلی کے شرکا کوئی بھی ہوسکتے ہیں، علی وزیرکا ریلی کے شرکا سے کچھ لینا دینا نہیں، پولیس آخر علی وزیر سے کیا اگلوانا چاہتی ہے؟

وکیل صفائی قیصر امام نے کہا کہ ایمان مزاری سے تفتیش میں کچھ برآمد نہیں کیا گیا،کیا ایمان نے تقریرمیں کہاکہ پولیس سے ڈنڈےچھین لو؟ نہیں، انہوں نے کسی کو دھمکی دی نہ شیشے توڑے،ایمان مزاری کو 24 گھنٹے تحویل میں رکھا، مزید حراست میں رہنےکاکوئی جواز نہیں۔

وکیل کا کہنا تھا کہ ایمان مزاری خاتون ہیں،کھرا بولنےکا مطلب یہ نہیں کہ جیل میں رکھا جائے، ایمان سے تفتیش مکمل ہوچکی، جیل میں مزیدرکھنا غلط ہے۔

پراسیکیوٹر عاطف الرحمان کی جانب سے ایمان مزاری کی درخواست ضمانت کی مخالفت کی گئی، انہوں نے کہا کہ ایمان مزاری اور علی وزیر جلسے کو لیڈ کررہے تھے،ایمان مزاری نے ریاست کو گالیاں دیں، توڑپھوڑ ہوئی، ایمان مزاری کا کردار مقدمے میں واضح طورپر لکھاگیاہے۔

عدالت نے ایمان مزاری کی 30 ہزار روپے کے ضمانتی مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کرلی جب کہ علی وزیر کو 14 روز کے جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل بھیج دیا۔