مجھے ہراساں کرکے زبردستی استعفی لیا گیا، سابق خاتون سینئر وائس پریزیڈنٹ موبی لنک مائیکروفنانس بینک

موبی لنک مائیکروفنانس بینک کی سابق سینئر وائس پریزیڈنٹ ایما خان یوسفزئی نے الزام لگایا ہے کہ انھیں ادارے کےعبوری سی ای او حارث محمود چوہدری کی ہدایت پر حبس بے جا میں رکھ کر ہراساں کرکے زبردستی استعفی لیا گیا ہے .

میڈیا کو جاری بیان میں ایما خان یوسفزئی کا کہنا ہے کہ موبی لنک مائیکروفنانس بینک میں سینئر وائس پریزیڈنٹ کے طور پر پانچ سال سے خدمات سر انجام دیتی رہی ہوں اور تین محکموں یعنی ایڈمن، سیکیورٹی اور پروکیورمنٹ کی سربراہی کرتی رہی ہوں۔

انہوں نے کہا کہ میں نےاپنے ساتھ ہونے والی ذیادتی کے خلاف دستیاب تمام چینلز کو استعمال کیا، بشمول موبی لنک بورڈ آف ڈائریکٹرز، اسٹیٹ بینک آف پاکستان, ویون، (بین الاقوامی ادارہ) اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کو بھی واقعہ بارے آگاہ کر کے مجوزہ قانونی کاروائی کی درخواست دی لیکن ابھی تک کوئی فائدہ نہیں ہوا۔

ایما خان نے بتایا کہ 14 جون 2024 کو عید الاضحی کی چھٹیوں سے ایک دن پہلے مجھے سی ای او کے دفتر میں بلایا گیا جہاں محمد ہارون خان، محمد عبدالعزیز، اور حسیب احسن، عبوری سی ای او ہارث محمود چوہدری اور چیف ہیومن ریسورس آفیسر علینہ تنویر کی ہدایت پر موجود تھے۔ انہوں نے فوری استعفیٰ کا مطالبہ کرتے ہوئے مجھے پہلے سے تیار شدہ استعفے پر دستخط کرنے پر مجبور کرتے رہے۔

انہوں نے کہاکہ استعفی دینے سے انکار کرنے پرمجھے دو گھنٹے تک حبس بے جا میں رکھا گیا اور اس دوران دھمکیاں بھی دی گئیں، اور ہراساں کیا گیا تاکہ میں دستاویزات پر دستخط کرنے پر مجبور ہو جاؤں۔

ان کا کہنا ہے کہ مجھےپہلے سے تیار شدہ دستاویزات کو پڑھنے کی اجازت بھی نہیں دی گئی۔ انتہائی دباؤ کے نتیجہ میں مجھے مجبوراً دستخط کرناپڑا۔ اس سب کے بعد میرے لیپ ٹاپ، جس میں میری ذاتی اور جاب سےمتعلق معلومات جمع تھیں،کو ایچ آر نے ضبط کر لیا۔ میری آئی ڈی اور فیول کارڈ بلاک کرادیا گیا اور میری اس مہینے کی تنخواہ کو بغیر کسی وجہ کے منجمد کر دیا گیا۔

ایما خان کہتی ہے کہ آفس کی سیکیورٹی پر مامور گارڈز کو ہدایت دی گئی کہ وہ مجھے دفتر سے باہر جانے کی تب تک اجازت نہ دیں جب تک کہ میں ان کی غیر قانونی ہدایات پر دستخط نہ کر دوں۔

انہوں نے کہاکہ میں نے خواتین پولیس اسٹیشن میں اس واقعہ کی شکایت درج کرائی ہے اور تمام ممکنہ قانونی چینلز کے ذریعے انصاف کی تلاش میں ہوں۔ میں نے پولیس کے سینئر افسر ان سے بھی رابطہ کیا جنہوں نے واقعہ کی تفصیلات سننے کے بعد مجھے اس بات کی یقین دہانی کرائی کہ تین دن میں ملزمان کے خلاف ایف آئی آر درج کی جائے گی، لیکن ابھی تک اس کیس میں کوئی پیش رفت نہیں کی گئی۔

ایما خان نے کہا کہ میں نے کھلے عام موبی لنک کے چیئرمین اور بورڈ آف ڈائریکٹرز اور ویون سے درخواست کی ہے کہ وہ کارروائی کریں لیکن وہ عبوری سی ای او حارث محمو، علینہ تنویر اور ملوث افراد کے خلاف کارروائی کرنے سے ہچکچا رہے ہیں۔ یہ ایم ایم بی ایل کی خراب گورننس کو ظاہر کرتا ہے جس پر اسٹیٹ بینک آف پاکستان، اور دیگر متعلقہ اداروں کو نوٹس لینا چاہئے تاکہ پاکستان میں کارپوریٹ دہشت گردی کو روکا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ میں اس واقعہ کی غیر جانبدارانہ تحقیقات، میرے زبردستی استعفیٰ کی منسوخی، اور ملوث افراد کے خلاف مناسب کارروائی کی درخواست کرتی ہوں۔

سابق سینئر وائس پریذیڈنٹ کا کہنا تھاکہ کھلے عام ایم ایم بی ایل کی اعلیٰ انتظامیہ کی طرف سے دھمکیاں موصول کر رہی ہوں۔ انہوں نے میرا فون نمبر ہیک کیا ہے اور میری ذاتی آئی ڈی کو محدود کر دیا ہے۔ میں اپنی حفاظت اور سلامتی کے بارے میں بہت فکر مند ہوں، اگر مجھے کوئی نقصان پہنچا تو اس کی ذمہ داری موبی لنک بینک کے عبوری سی ای او ، چیئرمین اور ملوث ایچ آر افراد پر ہو گی۔