وفاقی حکومت نے توشہ خانہ کے تحائف کا ریکارڈ پبلک کردیا۔
446 صفحات پر مشتمل 2002 سے لے کر رواں ماہ 2023 تک توشہ خانہ کے تحائف کا ریکارڈ جاری کیا گیا ہے جس میں صدر، وزراء اعظم اور وفاقی وزراء کے توشہ خانہ تحائف کی تفصیلات شامل ہیں، رواں سال 2023 میں موجودہ حکومت نے 59 تحائف وصول کیے۔
حکومت کی جانب سے ویب سائٹ پر جاری ہونے والے ریکارڈ کے مطابق گزشتہ سال 2022 میں توشہ خانہ میں 224 تحائف موصول ہوئے. 2021 میں 116 تحائف، 2018 میں 175 تحائف اور 2014 میں 91 جبکہ 2015 میں 177 تحائف حکومتی ذمہ داران نے وصول کیے۔
ریکارڈ میں سابق صدر مملکت پرویز مشرف، سابق وزرائے اعظم شوکت عزیز، یوسف رضا گیلانی، نوازشریف، راجہ پرویز اشرف اور عمران خان سمیت دیگر کے نام شامل ہیں جبکہ موجودہ وزیر اعظم شہباز شریف اور صدرعارف علوی کے تحائف بھی شامل ہیں
حکومتی سربراہان کے علاوہ وفاقی وزرا، اعلیٰ حکام اور سرکاری ملازمین کو ملنے والے تحائف کا ریکارڈ بھی ویب سائٹ پر اپلوڈ کیا گیا ہے، کم مالیت کے بیشتر تحائف وصول کنندگان نے قانون کے مطابق بغیر ادائیگی کے ہی رکھ لیے کیونکہ 2022ء میں دس ہزار روپے سے کم مالیت کے تحائف بغیر ادائیگی کے رکھنے کا قانون تھا۔
2004 میں جنرل (ر) پرویز مشرف کو ملنے والے تحائف کی مالیت 65 لاکھ روپے سے زائد ظاہر کی گئی، 2005 میں سابق صدر کو ملنے والی گھڑی کی قیمت 5 لاکھ روپے بتائی گئی، ان کو مختلف اوقات میں درجنوں قیمتی گھڑیاں اور جیولری بکس ملے جو قانون کے مطابق رقم ادا کر کے رکھ لیے تھے۔
اسی سال چودھری شجاعت حسین نے بھی بطور وزیر اعظم توشہ خانہ سے تحائف حاصل کیے، انہوں نے 2 لاکھ روپے مالیت کے 4 تحائف 28 ہزار 5 سو میں خریدے، شجاعت حسین نے ساڑھے 8 ہزار روپے مالیت کا کلین اور ایک عدد ساڑھی مفت حاصل کی، اس کے علاوہ 8 ہزار روپے مالیت کا ایک ڈیکوریشن پیس بھی توشہ خانہ سے مفت حاصل کیا۔
2004 میں ہی شیخ رشید احمد نے توشہ خانہ سے 85 ہزار روپے مالیت کی 2 گھڑیاں 11 ہزار 2 سو 50 روپے میں حاصل کیں. جہانگیر خان ترین نے 15 سو روپے مالیت کا ٹی سیٹ مفت حاصل کیا. سابق وزیر داخلہ آفتاب احمد شیر پاؤ نے 85 ہزار روپے مالیت کی 2 گھڑیاں 11 ہزار 2 سو 50 روپے میں حاصل کیں۔
2005 میں سابق وزیر اعظم شوکت عزیز کو ساڑھے 8 لاکھ روپے کی ایک گھڑی ملی جو 3 لاکھ پچپن ہزار میں نیلام ہوئی جبکہ انہوں نے سیکڑوں تحائف دس ہزار سے کم مالیت ظاہر کر کے بغیر ادائیگی رکھ لیے تھے. اسی سال مسلم لیگ (ن) کے رہنما امیر مقام کو گھڑی ملی جس کی قیمت ساڑھے 5 لاکھ روپے ظاہر کی گئی۔
نواز شریف نے کویت سے ملنے والے 12 لاکھ روپے سے زائد کی گھڑی، کف، لنکس اور کویت کے یادگاری سکے دو لاکھ 43 ہزار روپے میں حاصل کیے، 2015 میں ان کی اہلیہ نے 6 لاکھ روپے سے زائد مالیت کا سونے کا ہار اور بریسلیٹ ایک لاکھ 21 ہزار روپے میں حاصل کیے، اسی سال نواز شریف نے 12 لاکھ روپے مالیت کی گھڑی اور پرفیوم 2 لاکھ 40 ہزار روپے میں خریدے۔
جنوری 2016 میں نواز شریف نے 3 کروڑ 60 لاکھ روپے مالیت کے تحائف جن میں گھڑی، قلم، انگوٹھی، کف لنکس اور تسبیح شامل ہیں کو 76 لاکھ 30 ہزار روپے ادا کر کے پاس رکھ لیا. نواز شریف کی اہلیہ کو 13 جنوری 2016 کو ملنے والے ساڑھے 5 کروڑ روپے مالیت کے بریسلٹ، ہار، ائیر رنگس محض ایک کروڑ 8 لاکھ 63 ہزار روپے ادا کر کے حاصل کئے گئے۔اسی سال نواز شریف کو ملنے والے ایک کروڑ 60 لاکھ روپے سے زائد مالیت کے تحائف 32 لاکھ 88 ہزار روپے دے کر حاصل کئے گئے، جبکہ نواز شریف نے 2017 میں ملنے والی 40 لاکھ 50 ہزار روپے کی رولیکس گھڑی 8 لاکھ 8 ہزار روپے میں حاصل کی۔
2013 میں سابق صدر ممنون حسین نے ملنے والے 35 لاکھ روپے سے زائد مالیت کے تحائف 5 لاکھ چالیس ہزار روپے دے کر حاصل کیے جبکہ 2017 میں اسحاق ڈار نے ملنے والے 63 لاکھ روپے سے زائد مالیت کے تحائف 12 لاکھ 80 ہزار روپے ادا کر کے حاصل کیے، خواجہ آصف نے 18 لاکھ روپے مالیت کی گھڑی 3 لاکھ 54 ہزار روپے میں خریدی۔
اگست 2017 کو سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے ملنے والے دو کروڑ 20 لاکھ روپے سے زائد مالیت کے تحائف 45 لاکھ روپے میں حاصل کیے، ان میں بیش قیمت گھڑی، کف لنکس، قلم انگوٹھی اور تسبیح شامل تھے، بطور وزیر پیٹرولیم 5 لاکھ 82 ہزار روپے مالیت کی گھڑی 1 لاکھ 14 ہزار 4 سو روپے میں خریدی۔
2018 میں سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کو 2 کروڑ پچاس لاکھ مالیت کی رولکس گھڑی تحفے میں ملی جبکہ اسی سال ان کے بیٹے عبداللہ عباسی کو 55 لاکھ روپے مالیت کی گھڑی ملی، شاہد خاقان عباسی کی اہلیہ نے 9 کروڑ 99 لاکھ 84 ہزار روپے کا جیولری سیٹ 1 کروڑ 99 لاکھ 90 ہزار 8 سو روپے، ساڑھے 8 لاکھ روپے مالیت کی گھڑی 1 لاکھ 68 ہزار روپے میں خریدی۔
شاہد خاقان عباسی کے ایک اور بیٹے نادر عباسی کو 1 کروڑ 70 لاکھ روپے مالیت کی گھڑی تحفے میں ملی جو انہوں نے 33 لاکھ 95 ہزار روپے جمع کروا کے اپنے پاس رکھ لی، شاہد خاقان عباسی کے بیٹے نے 85 ہزار روپے مالیت کا موبائل 11 ہزار روپے میں خریدا۔وزیراعظم کے سیکرٹری فواد حسن فواد کو 19 لاکھ روپے مالیت کی گھڑی ملی. علاوہ ازیں 2018 میں وزیراعظم کے ملٹری سیکرٹری بریگیڈئیر وسیم کو 20 لاکھ روپے مالیت کی گھڑی ملی جو انہوں نے توشہ خانہ میں 3 لاکھ 74 ہزار روپے جمع کروا کے اپنے پاس رکھ لی۔
توشہ خانہ ریکارڈ کے مطابق سابق وزیر اعظم عمران خان کو سال 2018 میں 10 کروڑ 9 لاکھ روپے کے قیمتی تحائف موصول ہوئے، جن میں 8 کروڑ پچاس لاکھ کی گھڑی تھی، کلف لنکس کی قیمت 56 لاکھ 70 ہزار جبکہ ایک پین جس کی مالیت 15 لاکھ روپے تھی، ان تحائف کو 2 کروڑ 1 لاکھ 78 ہزار روپے جمع کروا کر رکھ لیا گیا۔
سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ نے 11 لاکھ 19 ہزار 4 سو روپے مالیت کے تحائف 5 لاکھ 44 ہزار 7 سو روپے میں خریدے، عمران خان نے 20 ہزار روپے مالیت کا ڈیکوریشن پیس مفت حاصل کیا، انہوں نے 5 لاکھ روپے مالیت کا کلین توشہ خانہ میں جمع کروایا۔
2018 میں ہی سابق وزیر اعظم کے چیف سکیورٹی آفیسر رانا شعیب کو 29 لاکھ روپے کی رولکس گھڑی تحفے میں ملی جبکہ 27 ستمبر 2018 کو سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو 73 لاکھ روپے مالیت کے تحائف موصول ہوئے جو انہوں نے توشہ خانہ میں رکھوا دیئے تھے، اسد عمر نے 9 لاکھ روپے مالیت کے تحائف توشہ خانہ میں جمع کروائے۔
صدر مملکت عارف علوی کو دسمبر 2018 میں 1 کروڑ 75 لاکھ روپے کی گھڑی، قرآن پاک اور دیگر تحائف ملے جس میں سے انہوں نے قرآن مجید اپنے پاس رکھا اور دیگر تحائف توشہ خانہ میں جمع کرا دیئے.اسی طرح دسمبر 2018 میں خاتون اول بیگم ثمینہ علوی کو بھی 8 لاکھ روپے مالیت کا ہار اور 51 لاکھ روپے مالیت کا بریسلٹ ملا جو انہوں نے توشہ خانہ میں جمع کروادیا۔