ماورائے عدالت قتل،تربت سے کوئٹہ تک لانگ مارچ شروع

بلوچستان کے ضلع کیچ میں پولیس کی حراست میں ایک شخص کے ماورائے عدالت قتل کے خلاف بلوچ یکجہتی کمیٹی کے زیر اہتمام شروع ہونے والا تربت سے کوئٹہ تک لانگ مارچ پنجگور پہنچ گیا ہے۔

مارچ کے شرکاء بدھ کو کیچ کے ہیڈکوارٹر تربت سے نکلے اور رات کو پنجگور پہنچ کر کیمپ قائم کیا۔

جمعرات کو مارچ کے شرکاء نے پنجگور شہر میں ریلی نکالی اور مختلف شاہراہوں پر گشت کے بعدمظاہرہ کیا۔احتجاج میں سول سوسائٹی کے علاوہ بڑی تعداد میں خواتین نے بھی شرکت کی۔

مظاہرین نے لاپتہ افراد کی تصاویر اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر اُن کی بازیابی کے مطالبات درج تھے۔

یہ احتجاج 23 نومبر کو تربت کے رہائشی بالاچ بلوچ نامی شخص کی ہلاکت کے خلاف شروع ہوا جنہیں انسداد دہشتگردی پولیس (سی ٹی ڈی) نے 22 نومبر کی شب کو تربت کے علاقے پسنی روڈ پر ایک مقابلے میں تین دیگر ساتھیوں سمیت ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔

سی ٹی ڈی کے مطابق ملزم بالاچ کا تعلق کالعدم بلوچ مسلح تنظیم بلوچ لبریشن آرمی سے تھا اور انہیں ہلاکت سے کچھ روز قبل ایک کارروائی کے دوران گرفتار کیا تھا۔

سی ٹی ڈی ترجمان کے مطابق گرفتار ملزم کی نشاندہی پر ان کے ساتھیوں کے ٹھکانے پر چھاپہ مارا گیا جس کے دوران ملزم اپنے ساتھیوں کی فائرنگ سے ہلاک ہو گیا۔

تاہم بالاچ بلوچ کے لواحقین نے سی ٹی ڈی پر زیر حراست ماورائے عدالت قتل کا الزام لگایا اور لاش کے ہمراہ تربت میں احتجاج شروع کیا۔ دھرنوں اور مظاہروں کے علاوہ شٹر ڈاؤن اور پہیہ جام ہڑتال بھی کی گئی۔

تربت کی ایک مقامی عدالت نے واقعہ کا مقدمہ سی ٹی ڈی افسران کے خلاف درج کرنے کا حکم دیا تھاجبکہ بلوچستان حکومت نے بھی سیکریٹری ماہی گیری عمران گچکی کی سربراہی میں معاملے کی تحقیقات کے لیے کمیٹی تشکیل دی ہے ۔

احتجاج کے دوران تربت اور پنجگور میں لاپتہ افراد کے کوائف جمع کرنے کے لیے کیمپ بھی لگائے گئے۔