ڈیرہ اسماعیل خان میں توہین رسالت کے الزام میں مدرسہ ٹیچر کو قتل کرنے والی دو طالبات کوسزائے موت جبکہ ایک کو عمر قید کی سزا سنائی گئی۔
مدرسہ ٹیچر قتل کیس کا فیصلہ ایڈیشنل سیشن جج 2 ڈیرہ اسماعیل خان محمد جمیل نے سنا دیا۔
عدالت نےجرم ثابت ہونے پر دو طالبات کو سزائے موت اور بیس بیس لاکھ روپے جرمانے کی سزا جبکہ ایک نابالغ طالبہ کو جوینائل ہونے کے باعث عمر قید اور دس لاکھ روپے جرمانہ کی سزا کے احکامات جاری کئے ہیں۔
استغاثہ کی جانب سے پبلک پراسیکیوٹر تنصیر علی ایڈووکیٹ اور حاجی شکیل ایڈووکیٹ جبکہ ملزمان کی طرف سے اسد عزیز ایڈووکیٹ نے اس اہم مقدمہ کی پیروی کی۔
واضح رہے کہ انجم آباد میں واقع مدرسہ جامعہ اسلامیہ فلاح البنات کی اٹھارہ سالہ تین طالبات نے29 مارچ سال2022کی صبح 7بجے مدرسہ کے گیٹ پر اپنی مدرسہ کی ٹیچر کو چاقو کی مدد سے قتل کردیا تھا۔
مقتولہ کے چچا کے مطابق وہ گھر پر موجود تھا کہ مدرسہ کی انتظامیہ کی جانب سے گھر کے نمبر پر اطلاع دی گئی کہ میری بھتیجی پر قاتلانہ حملہ ہوا ہے۔ہم مدرسہ پہنچے تو بھتیجی کی تشدد زدہ اور ذبح شدہ لاش گلی میں موجود تھی۔
اس نے بتایا کہ میری بھتیجی مدرسہ میں بطور استانی پڑھاتی تھی۔ صبح سات بجے رکشہ سے وہ مدرسہ کے گیٹ پر اتری،گیٹ بند ہونے پر وہ جونہی وہاں رکی تو اس دوران وہاں گیٹ پر پہلے سے موجود تینوں طالبات نے اس پر حملہ کرکے اسے قتل کردیا۔
پولیس نے مقتولہ کے چچاکے بیان پر ابتدائی کاروائی کے بعد واقعہ میں ملوث تینوں خواتین کو حراست میں لے کر گرفتار کرلیا تھا۔
گرفتار طالبات نے پولیس کو بتایا تھا کہ مدرسہ میں ان کی ایک ساتھی طالبہ نے ان کے سامنے اپنا خواب بیان کیا کہ مقتولہ گستاخ رسول ہے اور اسے قتل کرنے والے کو جنت کی بشارت دی گئی ہےجس پر انہوں نے مل کر انھیں قتل کردیا۔