سپریم کورٹ کے 8 رکنی لارجر بینچ نے چیف جسٹس کے اختیارات کم کرنے سے متعلق قانون (سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجربل 2023) پر عمل درآمد روک دیا۔
تحریری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ بل پر صدر دستخط کریں یا نہ کریں دونوں صورتوں میں اس پر عمل درآمد نہیں ہوگا۔
ی سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے خلاف درخواستوں پر سماعت کا حکم نامہ جاری کر دیا گیا۔
حکم نامہ 8 صفحات پر مشتمل ہے جسے چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے تحریر کیا، حکم نامے کے مطابق سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے خلاف 3 درخواستیں سماعت کےلیے مقرر کی گئیں۔
مجوزہ قانون کا مقصد چیف جسٹس کو انفرادی حیثیت میں از خود نوٹس لینے کے اختیارات سے محروم کرنا ہے۔
حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ ’عدالت کسی قانون کو معطل نہیں کر سکتی، بادی النظر میں بل کے ذریعے عدلیہ کی آزادی میں مداخلت کی گئی،عدلیہ کی آزادی میں مختلف طریقوں سے براہ راست مداخلت کی گئی ہے، بل قانون کا حصہ بنتے ہی عدلیہ کی آزادی میں مداخلت شروع ہو جائے گی۔
تحریری حکم نامے میں مزید کہا گیا ہے کہ بل پر عبوری حکم کے ذریعے عمل درآمد روکنے کے سوا کوئی چارہ نہیں۔
یاد رہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال نے بدھ کو سپریم کورٹ کے اختیارات کے حوالے سے قانون سازی کے معاملے پر سپریم کورٹ کا 8 رکنی بینچ تشکیل دیا تھا۔
چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 8 رکنی بینچ میں جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منیب اختر، جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس سید حسن اظہر رضوی اور جسٹس شاہد وحید شامل ہیں۔
یاد رہے کہ قومی اسمبلی اور سینیٹ سے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کی منظوری کے بعد اسے دستخط کے لیے صدر مملکت کے پاس بھیجا گیا تھاتاہم صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے قومی اسمبلی اور سینیٹ سے منظور شدہ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل پر دستخط نہیں کیے تھے اور اسے نظرِثانی کے لیے واپس پارلیمنٹ کو بھیج دیا تھا۔