بلوچستان سے ممبر قومی اسمبلی محمد اسلم بھوتانی نے صوبے میں بجلی کے مختلف منصوبوں پر کام کرنے والی چینی کمپنیوں کی جانب سے ’جاری استحصال‘ کی مذمت کرتے ہوئے ان پر ساحلی علاقوں میں ماحولیات اور سمندری حیات کو تباہ کرنے کے علاوہ مقامی لوگوں کو نوکریوں سے محروم کرنے کا الزام لگایا۔
قومی اسمبلی میں نکتہ اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے لسبیلہ اور گوادر کی نمائندگی کرنے والے اسلم بھوتانی نے چینی کمپنیوں پر تنقید کی کہ وہ صوبے میں تباہ کن سیلاب کے وقت لوگوں کی مدد کے لیے آگے نہیں آئیں۔
انہوں نے چینی کمپنیوں کو دھوکے باز قرار دیتے ہوئے الزام لگایا کہ کمپنیاں ٹیکس ادا نہیں کر رہیں۔
اسلم بھوتانی نے کہا کہ چینی کمپنیاں بلوچستان میں ’استحصالی قوتوں‘ کے طور پر کام کر رہی ہیں، اس میں کوئی شک نہیں کہ چین ہمارا دوست ہے اور اس نے متعدد مواقع پر ہماری مدد کی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں چین سے کوئی شکایت نہیں ہے لیکن چینی کمپنیاں علاقے میں تباہی مچا رہی ہیں، انہوں نے حکومت سے ’کمپنیوں میں اپنی عملداری قائم کرنے‘ کا مطالبہ کیا۔
اسلم بھوتانی نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ وہ کمپنیاں خود کو کسی کے سامنے جوابدہ نہیں سمجھتی ہیں، کیونکہ وہ فوج کی حفاظت میں کام کر رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ چینی کمپنیاں، جنہوں نے لسبیلہ میں کوئلے کا پلانٹ لگایا تھا، سمندری حیات کو تباہ کر رہی ہیں جس سے مقامی ماہی گیروں کا روزگار ختم ہورہا ہے۔
انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ یہاں تک کہ ماحولیاتی ٹریبونل بھی ان کمپنیوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ فوج کی حفاظت میں کام کرنے کا مطلب یہ نہیں کہ آپ کو انفراسٹرکچر تباہ کرنے کی اجازت ہے۔
انہوں نے الزام لگایا کہ پاکستان نیوی نے اورماڑہ میں ماہی گیروں کے ساتھ بھی ناانصافی کی ہے اور اسپیکر قومی اسمبلی سے یہ معاملہ نیول چیف کے ساتھ اٹھانے کو کہا۔
وزیر برائے بجلی خرم دستگیر نے بلوچستان کے ایم این اے کو یقین دلایا کہ وہ جلد ہی چینی کمپنیوں کے نمائندوں سے ان کی ملاقات کا اہتمام کریں گے تاکہ مسائل کو حل کیا جا سکے۔