چاغی، یورپی سیاح گاڑی کی ٹکر سے ہلاک ہوگیا

ہیوی بائیک پر50 ملکوں کا سفر کرنے نکلا یورپی سیاح بلوچستان کے ضلع چاغی میں پک اپ کی ٹکر سے ہلاک ہوگیا۔

حکام کے مطابق یہ واقعہ دالبندین کے قریب پاک ایران شاہراہ پر پیش آیا.

ڈپٹی کمشنر چاغی حسین جان بلوچ نےغیرملکی میڈیا کو بتایا کہ 28 سالہ سیاح نونو کاسٹینرا کا تعلق یورپی ملک پرتگال سے تھا جو ایران کے راستے پاکستان میں ہیوی بائیک پر داخل ہوا تھا۔

ضلعی انتظامیہ کے مطابق پرتگالی سیاح کے ساتھ دو جرمن سیاح بھی جمعرات کو ایران سے تفتان بارڈر کے ذریعے پاکستان پہنچے تھے۔ تینوں ہیوی بائیکس پر سوار تھے اور وہ کوئٹہ کی طرف جارہے تھے۔

ڈپٹی کمشنر نے مزید بتایا کہ سیاحوں کی حفاظت پر لیویز اہلکار بھی تعینات تھے جو ان کے ساتھ ساتھ گاڑی میں جارہے تھے۔ چاغی سے کوئٹہ جاتے ہوئے یک مچھ تالو کے مقام پر نونو کاسٹینرا کی موٹر سائیکل سامنے سے آنے والی ایرانی ساختہ زمباد گاڑی سے ٹکراگئی۔

حسین جان بلوچ نے بتایا کہ حادثے میں پرتگالی سیاح زخمی ہوا جنہیں فوری طور پر چاغی کے ضلعی ہیڈ کوارٹر ہسپتال منتقل کیا گیا تاہم وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے۔

انہوں نے بتایا کہ سیاح کی میت کو سرکاری ایمبولنس میں صوبائی دار الحکومت کوئٹہ روانہ کردیا گیا جہاں سول ہسپتال میں ان کا پوسٹ مارٹم کرایا جائے گا جبکہ حادثے سے متعلق پرتگال کے سفارتخانے کو خط بھی لکھا جارہا ہے۔

چاغی کے ایک لیویز افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ سیاح کو ٹکر مارنے والی زمباد گاڑی میں کھاد افغانستان سمگل کیا جارہا تھا-

نیلی رنگ کی زمباد گاڑیاں عموما سمگل شدہ ایرانی تیل، چینی، کھاد اور دیگر اشیا کی ترسیل اور سمگلنگ میں استعمال ہوتی ہیں –

انہوں نے بتایا کہ علاقے میں سکیورٹی کا خدشہ ہوتا ہے اس لیے سیاحوں کے ہمراہ لیویز اہلکار تعینات ہوتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ موٹرسائیکل پر سفر کرنے والے سیاحوں کو لیویز کی گاڑی کے پیچھے چلنا ہوتا ہے تاہم سیاح لیویز کی گاڑی سے آگے جاکر کوئٹہ کو تفتان اور ایران سے ملانے والی ایک رویہ سڑک پر غلط لائن میں موٹربائیک چلا رہا تھا اس دوران مخالف سمت سے آنے والی گاڑی سے ٹکر ہوگئی۔

ڈپٹی کمشنر کے مطابق واقعے کا مقدمہ درج کرکے گاڑی کے ڈرائیور کو گرفتار کرکے تفتیش شروع کردی گئی ہے۔ ابتدائی تحقیقات میں غلطی سیاح کی معلوم ہوئی ہے تاہم حادثے کی مزید تحقیقات کی جارہی ہے۔

28 سالہ نونو میگائل کاسٹینرا انسٹاگرام اور اپنی ویب سائٹ پر اپنے سفر سے متعلق تفصیل سے لکھتے رہے ہیں۔انسٹا گرام پر ان کی آخری پوسٹ ایران کے ایک ریگستانی علاقے میں کھینچی گئی ایک تصویر ہے۔

28 مارچ کو انسٹاگرام پر انہوں نے اپنی مہم کی تفصیلات بتائی تھیں جس کے مطابق وہ اگلے دو سالوں میں پچاس ملکوں سے گزرتے ہوئے 85 ہزار کلومیٹر کا سفر موٹرسائیکل پر کرینگے۔

انہوں نے اپنے سفر کے پہلے مرحلے کا آغاز 21 مئی کو پرتگال سے کیا تھا وہ یورپ کے مختلف ممالک سے ہوتے ہوئے ترکی اور پھر ایران کے راستے پاکستان پہنچے تھے۔

ان کی اگلی منزل انڈیا تھی تاہم بلوچستان میں ہی ان کا یہ سفر زندگی کا آخری سفر ثابت ہوا۔