کوئٹہ کے جوائنٹ روڈ پر دستی بم حملے میں 2 پولیس اہلکاروں سمیت 5 افراد زخمی ہوگئے۔
کوئٹہ کے سول ہسپتال کے ترجمان ڈاکٹر وسیم بیگ نے بتایا کہ ایک خاتون اور 2 پولیس اہلکاروں سمیت 5 زخمیوں کو ہسپتال لایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ زخمیوں کو طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے، انہوں نے مزید کہا کہ زخمیوں کی حالت خطرے سے باہر ہے۔
سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) آپریشنز کیپٹن (ریٹائرڈ) زوہیب محسن نے بتایا کہ ابتدائی طور پر پولیس اور نامعلوم شرپسندوں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا جس کے بعد ان شرپسندوں نے پولیس پر دستی بم پھینکا اور موقع سے فرار ہوگئے۔
انہوں نے جائے وقوع کا دورہ کیا اور متعلقہ تھانے کے اسٹیشن ہاؤس افسر سے بریفنگ طلب کی۔
ایس ایس پی آپریشنز نے کہا کہ یوم آزادی کے پیش نظر شہر میں سیکیورٹی ہائی الرٹ تھی، انہوں نے کہا کہ سادہ لباس پولیس اہلکار بھی نگرانی کے مقاصد کے لیے شہر بھر میں تعینات کیے گئے ہیں۔
خیال رہے کہ پیر کے روز بلوچستان کے ضلع پنجگور میں دھماکے میں نو منتخب یونین کونسل چیئرمین سمیت کم از کم 7 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
جاں بحق ہونے والے چیئرمین اشتیاق یعقوب سمیت 6 افراد آپس میں رشتے دار تھے، ان کا تعلق ضلع کیچ نلی بازار سے تھا جبکہ ایک پنجگور کا رہائشی تھا جو نزدیکی گاؤں میں شادی کی تقریب میں شرکت کے بعد واپس جارہے تھے۔
صوبائی وزیر داخلہ میر ضیا اللہ لانگو نے تصدیق کی کہ اشتیاق اسحٰق کی گاڑی کو طاقتور بارودی سرنگ کے ذریعے نشانہ بنایا گیا۔
ایک سینئر پولیس اہلکار نے بتایا کہ دھماکے میں گاڑی کو بری طرح نقصان پہنچا اور ساتوں افراد موقع پر ہی موت کے منہ میں چلے گئے۔