بحیرہ عرب میں موجود سمندری طوفان ’بائپر جوائےکراچی کے جنوب میں 300 کلو میٹر کے فاصلے پر موجود ہے۔
طوفان کے اطراف میں 150 کلو میٹر فی گھنٹہ اور مرکز میں 170 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ہوائیں چل رہی ہیں، اس کے مرکز کے اردگرد سمندر میں لہروں کی اونچائی 30 فٹ تک ہے۔
محکمہ موسمایت نے پیش گوئی کی ہے کہ آج کسی بھی وقت طوفان کا رخ شمال مشرق ہوجائے گا، کل سہ پہر یا شام کو کیٹی بندر اور بھارتی ریاست گجرات کے ساحل سے ٹکرائے گا، کراچی میں قائم سائیکلون وارننگ سینٹر طوفان کی مسلسل نگرانی کررہا ہے۔
قبل ازیں این ڈی ایم اے کی جانب سے جاری الرٹ میں کہا گیا تھا کہ سمندری طوفان مزید شمال/شمال مغرب کی جانب بڑھ چکا ہے اور کراچی سے صرف 350 کلومیٹر جنوب میں موجود ہے۔
پاکستان رینجرز (سندھ) کی جانب سے شاہ بندر سجاول، ٹھٹہ، گھارو اور بدین کی ساحلی پٹی میں متوقع سمندری طوفان کی زد میں آنے والے متاثرین کے لیے خشک راشن کی ترسیل کا عمل جاری ہے۔
ترجمان سندھ رینجرز کے مطابق راشن بیگز، اشیائے خور و نوش، پینے کا صاف پانی اور دیگر ضروریات زندگی پر مشتمل مجموعی طور پر 11 راشن ٹرک متاثرہ علاقوں کی جانب روانہ کر دیئے ہیں، جس میں ایک موبائل کچن اور 4 ٹرک فلاحی تنظیم کے تعاون سے مہیا کیے گئے ہیں۔
سندھ رینجرز کی جا نب سے بارشوں اور سیلاب کے پیشِ نظر وبائی امراض سے بچاؤ اور دیگر طبی امداد کے لیے موبائل میڈیکل کیمپ کی سہولت بھی فراہم کی جا رہی ہے۔
بدین، سجاول اور ٹھٹہ کے متاثرہ علاقوں میں رینجرز کی جانب سے 77 ریلیف کیمپس قائم کر دیے گئے ہیں جبکہ 3 روزہ جاری رہنے والے ریلیف آپریشن کے دوران بدین، ٹھٹھہ اور سجاول سے مجموعی طور پر 60 ہزار 442 افراد کو محفوظ مقام پر منتقل کر دیا گیا۔
محکمہ موسمیات (پی ایم ڈی) کے مطابق لینڈ فال پوائنٹ پر 3.5 میٹر تک اونچی طوفانی لہروں کی توقع ہے، جس کے سبب ساحلی پٹی کے ساتھ واقع نشیبی بستیوں کے ڈوبنے کا خدشہ ہے، اس کے نتیجے میں سندھ اور بلوچستان کے ساحلی علاقوں میں سمندری حالات انتہائی خراب ہوں گے۔
بھارت اور پاکستان کے ساحلی علاقوں سے ہزاروں لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کردیا گیا ہے، گزشتہ روز بھارت کے ضلع کچھ اور راجکوٹ میں 3 افراد کی موت واقع ہو گئی جبکہ ممبئی میں 4 لڑکے ڈوب کر ہلاک ہو گئے۔
شمال مشرقی بحیرہ عرب میں موجود بائپر جوائے کو اب ’انتہائی شدید سمندری طوفان‘ کی کیٹگری میں شمار کیا جارہا ہے جوکہ اپنی موجودگی کا احساس دلا رہا ہے۔
وزیر اعلیٰ سندھ کی جانب سے سے جاری کردہ معلومات کے مطابق 3 اضلاع میں مقیم 71 ہزار 380 کی کُل غیر محفوظ آبادی میں سے گزشتہ روز شام تک کُل 56 ہزار 985 افراد کو محفوظ مقام منتقل کردیا گیا۔
ان میں سے 22 ہزار سے زائد لوگوں کو رضاکارانہ طور پر نکال لیا گیا، یہ انخلا ضلع ٹھٹھہ کے علاقے کیٹی بندر اور گھوڑا باری، شاہ بندر، ضلع سجاول کے علاقے خروچن اور جاتی، شہید فاضل راہو تحصیل اور بدین سے کیا گیا۔
سرکاری اسکولوں اور کالجوں سمیت مختلف مقامات پر 37 ریلیف کیمپ قائم کیے گئے ہیں، پاک بحریہ کا کہنا ہے کہ فوجیوں نے شاہ بندر کے مختلف دیہاتوں سے 700 افراد اور 64 ماہی گیروں کو محفوظ مقامات پر منتقل کردیا۔
پاک بحریہ نے ایک بیان میں کہا کہ ہیڈ کوارٹرز کمانڈر کراچی میں ایک سائیکلون مانیٹرنگ سیل فعال کردیا گیا ہے جبکہ پی این جوائنٹ میری ٹائم انفارمیشن کوآرڈینیشن سینٹر تمام اسٹیک ہولڈرز خصوصاً ماہی گیر برادری کو باقاعدگی سے معلومات فراہم کر رہا ہے۔
بلوچستان کے ساحلی علاقوں اور حیدرآباد، شہید بینظیر آباد، سکھر اور سانگھڑ سمیت سندھ کے دیہی علاقوں میں نیول ایمرجنسی رسپانس اور میڈیکل ٹیمیں تعینات کی گئی ہیں جبکہ بحریہ کے جہاز کھلے سمندر میں مسلسل نظر رکھے ہوئے ہیں۔