بلوچستان کے نگران مشیر مائینز و منرلز عمیر محمد حسنی نے ٹرامہ سنٹر کوئٹہ کے دورے کے موقع پر ہسپتال کے عملے کو تشدد کا نشانہ بنادیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ واقعہ سول ہسپتال میں واقع ٹراما سینٹر میں پیش آیا جہاں نگراں وزیراعلیٰ کے مشیر برائے معدنیات و معدنی ترقی سردار زادہ عمیر محمد حسنی اپنے محافظوں اور درجنوں ساتھیوں کے ہمراہ چاغی میں ڈاکوؤں کی فائرنگ سے زخمی ہونے والے لیویز اہلکار کی عیادت کے لیے پہنچے تھے۔
سول ہسپتال کوئٹہ کے ترجمان نےغیرملکی خبررساں ا دارے کو بتایا کہ مشیر کے ہمراہ سابق صوبائی وزیر امان اللہ نوتیزئی بھی تھے۔ وہ ٹراما سینٹر کے انتہائی نہگداشت وارڈ میں قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مسلح محافظوں کے ہمراہ داخل ہونا چاہتے تھے۔ سیکورٹی گارڈ نے انہیں روکا تو مشیر اور ان کے محافظوں نے انہیں زدوکوب کرکے تشدد کا نشانہ بنایا۔
ان کا کہنا تھا کہ ٹراما سینٹر کے منیجنگ ڈائریکٹر نے مداخلت کی تو مشیر اور ان کے محافظوں نے ان کے ساتھ بھی بدتمیزی کی۔ ذمہ دار عہدے پر ہونے کے باوجود عمیر محمد حسنی نے ٹراما سینٹر میں داخل مریضوں کی زندگی داؤ پر لگائی۔
ان کا کہنا تھا کہ ٹراما سینٹر کی انتظامیہ نے پولیس تھانہ سول لائن کو مشیر کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی درخواست دے دی ہے۔
ہسپتال انتظامیہ کی جانب سے واقعہ کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی جاری کی گئی ہے جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ وزیراعلیٰ کے مشیر کم از کم 30 افراد کے ہمراہ ٹراما سینٹر میں داخل ہوتے ہیں ان میں مسلح محافظ بھی شامل تھے ۔
ویڈیو میں ایک محافظ پر تشدد ہوتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔
تشدد کا نشانہ بننے والے محافظ بختیار خان نے بتایا کہ انہیں وزیراعلیٰ کے مشیر نے گریبان سے پکڑا، زدوکوب کیا اس کے بعد ان کے پانچ چھ محافظوں اور ساتھیوں نے انہیں پکڑ کر کلاشنکوف کے بٹ سے مارا جس سے ان کے سر، گردن اور ہاتھ پر چوٹ لگی۔
رابطہ کرنے پر وزیراعلیٰ کے مشیر عمیر محمد حسنی نے بتایا کہ وہ شواہد اکٹھے کررہے ہیں اور جلد اپڈیٹ کریں گے تاہم اس کے بعد انہوں نے اب تک اس واقعہ سے متعلق اپنا مؤقف پیش نہیں کیا۔
ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن بلوچستان کے صدر ڈاکٹر کلیم اللہ کا کہنا ہے کہ دنیا میں کہیں بھی انتہائی نہگداشت وارڈ میں غیر متعلقہ افراد کو داخلے کی اجازت نہیں دی جاتی اس کے باوجود انہیں اکیلے وارڈ میں جانے کی اجازت دی گئی مگر مشیر صاحب ایک غنڈے کی طرح پورے لاؤ لشکر کے ہمراہ آئی سی وی میں داخل ہونا چاہتے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ مشیر کے اس اقدام سے مریضوں کی جانوں کو خطرات لاحق ہوئے۔
ان کا کہنا تھا کہ سول ہسپتال میں اس سے پہلے بھی ڈاکٹروں پر فائرنگ اور بم دھماکوں جیسے ناخوشگوار واقعات پیش آچکے ہیں اوراس ماحول میں اعلیٰ سرکاری عہدے داران کے غیر ذمہ دارانہ رویے سے ڈاکٹر اور عملہ مزید عدم تحفظ اور خوف کا شکار ہو رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ واقعہ کے خلاف ینگ ڈاکٹرز، پیرا میڈیکس اور ٹراما سینٹر کے تمام عملے نے اپنی ڈیوٹیوں کا بائیکاٹ کردیا ہے اور ٹراما سینٹر کے باہر احتجاجی مظاہرہ بھی کیا۔
صدر وائی ڈی اے کا کہنا تھا کہ جب تک وزیراعلیٰ کے مشیر کو فوری طور پر گرفتار کرکے ان کے خلاف مقدمہ درج اور انہیں مشیر کے عہدے سے برطرف نہیں کیا جاتا، ہم ڈیوٹیوں پر واپس نہیں آئیں گے۔
پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن نے بھی واقعہ کے خلاف جمعہ کو بلوچستان بھر کے ہسپتالوں میں ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔
خیال رہے کہ جوانسال عمیر محمد حسنی کے خلاف اس سے پہلے 2021 میں کراچی میں ریسٹورانٹ پر بیٹھے افراد پر محافظوں کے ہمراہ تشدد کا واقعہ رپورٹ ہوا تھا۔