باجوڑ میں دو صوبائی نشستوں کے انتخابی نتائج میں مبینہ ردوبدل کے خلاف پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) کےکارکنان کا دھرنا اس معاہدے پر ختم ہوا کہ پی ٹی آئی عدالت میں اپنا حق لینے کیلئے جائے گی تب تک فارم 47 اور 49 جاری نہیں ہوں گے.
انتظامیہ اور دھرنا منتظمین کے درمیان جاری جرگے میں شامل سابق وزیراعلی خیبرپختونخوا انجنیئر شوکت اللہ نے تصدیق کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان تحریک انصاف کا دھرنا جرگہ ممبران کی کوششوںسے ختم ہوگیا ہے.
انہوںنے کہاکہ تحریک انصاف کے رہنماؤں نے تنائج میںردوبدل کو عدالتوں میںلڑنے کا فیصلہ کیا ہے.پی ٹی آئی کارکنان نے جمہوری انداز میںدھرنا دیا اور آج پر امن طریقے سے دھرنا ختم ہوگیا.
پی ٹی آئی کارکنان کے مطابق پی کے 20 اورپی کے 21 پر ان کے امیدوار جیت چکے تھے تاہم نتائج کو تبدیل کرکے جماعت اسلامی کے امیدواروں کو پاس کیا گیا.
پی کے 20 سے پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ امیدوار اور سابق صوبائی وزیر انورزیب خان کا کہنا ہےکہ ہمارے ساتھ دھاندلی کی گئی ہے: “نتائج کو راتوں رات تبدیل کیا گیا ہے۔ ہم ہر صورت میں عوام کا دیا گیا مینڈیٹ لے کر جائیں گے۔”
صابق صوبائی وزیر نے تمام سیاسی جماعتوں اور پی ٹی آئی کے ورکرز سے دھرنے میں شرکت کی اپیل کرتے ہوئے کہاکہ ہم اُس وقت تک یہاں سے نہیں جائیں گے جب تک فارم 45 کے مطابق اوریجنل فارم 47 ہمارے حوالے نہیں کیا جائے گا۔”
پی ٹی آئی نے دعوٰی کیا ہے کہ پی کے 20 پر انورزیب خان فارم 45 کے مطابق 12455 ووٹ لے کر سرفہرست تھے جبکہ مخالف جماعت اسلامی کے امیدوار مولانا وحیدگل نے 6508 ووٹ لیے تھے جو راتوں رات تبدیل ہو کر 13039 ووٹ ہو گئے اور یوں پی ٹی آئی کی نشست اُن کو دے دی گئی۔
پی ٹی آئی کے مطابق دوسرے حلقے پی کے 21 میں بھی فارم 45 کے مطابق پارٹی کے حمایت یافتہ امیدوار اجمل خان نے 15805 جبکہ مخالف امیدوار نے 7919 ووٹ لیے جو راتوں رات 16844 کر دیئے گئے اور مخالف امیدوار کو کامیاب کرایا گیا۔
تاہم جماعت اسلامی کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل حیات محمد نےپاکستان تحریک انصاف کے الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہاکہ تحریک انصاف والے الیکشن ہارنے کے بعد اپنے کارکنوں کو مطمئن کرنے کے لیے دھرنا دے رہے ہیں.
انہوںنے کہاکہ ہمارے پاس فارم 45 اور فارم 47 موجود ہیں۔ ہم بھاری اکثریت سے جیت چکے ہیں۔ پی ٹی آئی نے جیت کا اعلان جلد بازی میں کیا، اُس وقت 20 سے 30 تک پولنگ اسٹیشن کا رزلٹ نہیں آیا تھا.
واضحرہے کہ باجوڑ میںتین صوبائی سیٹوں پر الیکشن کا انعقاد کیا گیا جبکہ الیکشن کمیشن کی جانب سے ایک صوبائی اور ایک قومی نشست پر ریحان زیب خان کے قتل کے بعد ملتوی کئے گئے ہیں.